مسجد اقصیٰ کے ڈائریکٹر اور ممتاز فلسطینی مذہبی رہ نما الشیخ عمر الکسوانی نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی ریاست کی جانب سے قبلہ اول میں فلسطینیوں کے داخلے پر پابندیوں کے لیے طرح طرح کے حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہودیوں کے مذہبی تہوار کی آڑ میں انتہا پسند یہودیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے جب کہ فلسطینی شہریوں کے قبلہ اول میں داخلے پر پابندیوں کے ساتھ ساتھ مسجد اقصیٰ کی مرمت کے کاموں پر بھی پابندی عاید کی جاتی ہے۔
الشیخ عمر الکسوانی نے ان خیالات کا اظہار ’مرکز اطلاعات فلسطین‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صہیونی انتظامیہ نے مسجد اقصیٰ کے 40 مرمتی منصوبوں پر پابندی لگائی جس کے نتیجے میں مسجد میں بہت سا تعمیراتی اور مرمتی کام نا مکمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی محکمہ اوقاف کی طرف سے مسجد اقصیٰ کی دیواروں ، مشرق مسجد اور باب الرحمۃ سے متصل دیوار کی مرمت کی جانی تھی مگر قابض انتظامیہ نے فلسطینی انتظامیہ کو مسجد میں تعمیراتی کاموں سے سختی سے منع کردیا۔
الشیخ الکسوانی کا کہنا تھا کہ فلسطینی انتظامیہ نے مسجد اقصیٰ کے باب الاسباط کے سامنے روشنی کے لیے کھمبے لگانے کا فیصلہ کیا اس بھی پابندی عاید کردی گئی۔ مسجد کے اندر بجلی کی وائرنگ تبدیل کرنے کی کوشش کی تو اسے بھی روک دیا گیا۔ روشنی کے بلب تبدیل کرنے کی کوشش کی اس پربھی پابندی عاید کردی گئی۔ اس طرح مسجد میں مختلف مقامات پر آگ بجھانے کے آلات نصب کرنے کا فیصلہ کیا تو صہیونی ریاست نے اس پربھی پابندی لگا دی۔
ایک سوال کے جواب میں الشیخ عمر الکسوانی کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ کے بعض مقامات پر دیواروں کی مرمت اور انہیں رنگ کرنے کا کام کئی سال سے تعطل کا شکار ہے۔ ہر روز بلکہ ہر ہفتے ہزاروں فلسطینی قبلہ اول میں آتے ہیں۔ جمعہ کے روز بعض اوقات قبلہ اول میں لاکھوں نمازیوں کا اجتماع ہوتا ہے۔ نمازیوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے مختلف منصوبے شروع کیے گئے تو اسرائیلی حکومت نے ان پربھی پابندی لگا دی۔
یہودی آباد کاروں کے دھاوے
مسجد اقصیٰ کے ڈائریکٹر الشیخ عمر الکسوانی نے یہودی آباد کاروں کے قبلہ اول پر دھاووں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایک منظم پالیسی اور حکمت عملی کے تحت قبلہ اول میں یہودیوں کے دھاووں اور مقدس مقام کی بے حرمتی کی راہ ہموار کررہا ہے۔
مسجد اقصیٰ کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینی شہریوں پر کی گئی سختیوں اور یہودی آباد کاروں کی یلغار کے باوجود ہمارے حوصلے بلند ہیں اور ہم قبلہ اول میں عبادت کے لیے اسرائیلی پابندیوں کو پاؤں کی ٹھوکر رسید کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج کی ننگی جارحیت اور مسلح اہلکاروں کی طرف سے نمازیوں کو ڈرانے دھمکانے سے فلسطینی قبلہ اول کو تنہا نہیں چھوڑیں گے بلکہ اسرائیل جتنا جتنا سختیاں بڑھائے گا قبلہ اول کے ساتھ ہمارا تعلق اتنا ہی مضبوط ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں الشیخ عمرالکسوانی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی پولیس مسجد اقصیٰ کے محافظوں کو حراست میں لے کر فلسطینیوں کو خوف زدہ کرنے کی مذموم کوشش کرتی ہے۔ حال ہی میں قبلہ اول کے ایک محافظ ’’مہند الزغل‘‘ کو گرفتار کیا گیا۔ اسرائیلی پولیس نے الزام عاید کیا کہ الزغل نے انگلیوں سے اس طرح اشارہ کیا جس طرح ’ہٹلر‘ اشارہ کرتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ صرف ایک روز میں سیکڑوں یہودی آباد کار قبلہ اول میں داخل ہوتے ہیں۔ گذشتہ منگل کو 40 اسرائیلی فوجیوں سمیت 117 یہودی آباد کاروں نے قبلہ اول میں داخل ہو کر مقدس مقام کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔
یہودیوں کے مذہبی تہوار’عید العرش‘ کے موقع پر 1611 یہودی قبلہ اول کی بے حرمتی کے مرتکب ٹھہرے۔
الشیخ الکسوانی کا کہنا تھا کہ یہودی آباد کار مسجد اقصیٰ پر روز مرہ کی بنیاد پر دھاوے بولتے ہیں۔ اسرائیل نے تمام ریاستی اداروں بالخصوص پولیس اور فوج کو انتہا پسند یہودیوں کو قبلہ اول میں داخلے کے دوران فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایات دے رکھی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ صہیونی انتہا پسند فوج اور پولیس کی موجودگی میں مسجد اقصیٰ میں گھس کر مقدس مقام کی سر عام بے حرمتی کرتے ہیں۔
مسجد اقصیٰ کی مرمت کی دعوت
الشیخ عمر الکسوانی نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسجد اقصیٰ کی مرمت کا کام پورے سال جاری رہنا چاہیے۔ یہ کام صرف ماہ صیام تک محدود نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے عالم اسلام سے مطالبہ کیا کہ وہ قبلہ اول کی مرمت کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کے ساتھ ساتھ قبلہ اول کے محافظوں کی حمایت میں بھی مہم چلائیں کیونکہ اسرائیلی پولیس نے قبلہ اول کے چھ محافظوں کو حرم قدسی سے بے دخل کر رکھا ہے۔