جمعه 15/نوامبر/2024

"اذان پر پابندی، اسرائیل نے عالم اسلام کے خلاف اعلان جنگ کردیا”

ہفتہ 19-نومبر-2016

حرمین شریفین کے بعد مسلمانوں کے دنیا میں تیسرے مقدس ترین مقام قبلہ اول کے امام وخطیب الشیخ یوسف ابو سنینہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے فلسطینی مساجد میں اذان دینے پر پابندی کا قانون منظور کرکے عالم اسلام کے خلاف کھلا اعلان جنگ کردیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز مسجد اقصیٰ[قبلہ اول] میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز فلسطینی عالم دین اور قبلہ اول کے خطیب الشیخ سنینہ نے کہا کہ اذان پورے عالم اسلام کا مشترکہ مذہبی شعائر ہے۔ فلسطینی مساجد میں اذان پر پابندی عاید کرکے اسرائیل نے دین اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ کا اعلان کردیا ہے۔

الشیخ یوسف ابو سنینہ نے کہا کہ فلسطینی قوم قابض صہیونی ریاست کی طرف سے بدترین مظالم کا سامنا کررہی ہے۔ فلسطینیوں کی اراضی طاقت کے ذریعے غصب کی جا رہی ہے۔ فلسطینی شہریوں کے مکانات بلڈوز کرکے انہیں بے گھر کیا جا رہا ہے۔ یہودی کالونیوں کو قانونی شکل دینے کے لیے پارلیمنٹ سے متنازع قوانین منظور کرائے جا رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ فلسطین کی مساجد میں اذان پر پابندیوں کی سازشیں تیار کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کو ناپاک صہیونیوں کے قدموں تلے روندے سے بچانے کے لیے فلسطینیوں کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرتے ہوئے قبلہ اول سے اپنا رشتہ مضبوط بنانا ہوگا۔

الشیخ ابو سنینہ نے کہا کہ مملکت شام میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے موسم گرما کے بادل سمجھا جائے مگر وہاں پر بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کا قتل عام دہشت گردی کی بدترین شکل ہے۔

ادھرجمعہ کے روز اسرائیلی فوج اور پولیس کی جانب سے نمازیوں کو قبلہ اول میں آنے سے روکنے کے لیے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیں تاہم فلسطینی شہری اسرائیلی فوج کی رکاوٹیں توڑ کر مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کے لیے پہنچنے میں کامیاب رہے۔ فلسطین کے دوسرے شہروں کے علاوہ غزہ کی پٹی سے بھی 250 فلسطینی نمازی نماز جمعہ کے لیے مسجد اقصیٰ پہنچے۔ اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے نمازیوں کے لیے عمر کی حد کم سے کم 50 سال مقرر کی تھی۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ مسجد اقصیٰ میں نماز کے لیے آنے والے فلسطینیوں کو جگہ جگہ تلاشی کے کئی مراحل سے گذرنا پڑا۔

مختصر لنک:

کاپی