سائنسدانوں نے ایک نیا کیپسول تیار کیا ہے جو نگلنے بعد بھی ہفتون تک معدے میں موجود رہے گا اور آہستہ آہستہ وہ خوراک کا حصہ بنتے ہوئے جزو بدن بنے گا۔
امریکی طبی ماہرین کی جانب سے تیار کردہ نیا کیپسول کئی بیماریوں کے علاج کے لیے ایک طاقت ور ٹانک ثابت ہوگا۔ یہ کیپ سول ملیریا اور ایڈز جیسے جراثیم کو ختم کرنے میں مدد دے گا۔ یوں رروز روز دوائیاں لینے سے نجات ملے گی۔
کیپسول سے متعلق نئی تحقیق حال ہی میں امریکی جریدے’ سائنس ٹرانسلیشن میڈیسن‘ میں شائع کی گئی ہے۔ ماہرین نے یہ کیپسول ایسی جڑی بوٹیوں سے تیار کیا ہے جو اینٹی پیراسائیٹ جسے طب کی زبان میں ’’ایورمکٹین‘‘ کا نام دیا جاتا کےخواص پر مشتمل ہے۔ یہ دوائی ملیریا کے روک تھام میں مدد دیتی ہے۔
ماہرین کچھ اور ایسے ہی کیپسول بھی تیار کرنے میں لگے ہیں جو زہائمر، دماغی امراض، تپ دق اور ایڈز کی روک تھام میں مدد گار ہوسکیں گے۔
اس کے باوجود یہ کیپسول کئی ہفتوں تک معدے میں رہے گا اور متعدد بیماریوں کی روک تھام اور ان کے علاج کا ذریعہ ہوگا تاہم اگر بیماری کے علاج کے لیے سرجری لازمی ہو تو اس کیپسول کا زیادہ فایدہ نہیں ہوسکتا۔
طبی تحقیق مرتب کرنے میں معاونت کرنے والے ڈاکٹر روبرٹ لانگر کا کہنا ہے کہ آج تک جتنی بھی ادویات تیار کی گئی ہیں وہ زیادہ سے زیادہ ایک دن تک پیٹ میں رہ سکتی ہیں۔ دو ہفتوں تک معدے میں رہنے کی صلاحیت کےحامل کیپسول کی تیاری نے طبی دنیا میں ادویات سازی کے میدان میں کئی راہیں کھول دی ہیں۔