پنج شنبه 01/می/2025

قرضوں کے بوجھ تلے دبی فلسطینی اتھارٹی کا بنکنگ سسٹم تباہی کے دھانے پر!

بدھ 21-دسمبر-2016

حالیہ چند برسوں کے دوران فلسطینی اتھارٹی نے جہاں ایک طرف اپنے شعبہ جات کو وسعت دی وہیں دوسری جانب عالمی سطح پر فلسطینی اتھارٹی کو ملنے والی ماہانہ، ششماہی اور سالانہ بنیادوں پر ملنے والی امداد بھی محدود ہوئی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے ڈھانچے میں وُسعت اور بین الاقوامی ویورپی امداد کی بندش نے اتھارٹی کو قرض فراہم کرنے والے ملکوں اور مالیاتی اداروں سے سود پر قرض لینے پرمجبور پر مجبور ہوئی۔ فلسطینی اتھارٹی کے مدارالمُہام اپنی عیاشیوں اور اللے تللوں پر قابو پانے کے بجائے قرضوں سے فلسطینی قوم پر بھاری بوجھ ڈالتے چلے گئے۔ آج عالم یہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کا بنکنگ سسٹم بدترین تباہی کے دھانے پر پہنچ چکا جو کسی بھی وقت دیوالیہ ہوسکتا ہے۔

مالیاتی کمزوری کے اسباب ومحرکات
فلسطینی اتھارٹی کے سرکاری اعدادو شمار میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ دو برسوں کے دوران فلسطینی اتھارٹی کو ملنے والی بیرونی امداد میں غیرمعمولی طور پرکمی آئی ہے۔ سنہ 2013ء میں اتھارٹی کی غیرملکی امداد میں 705 ملین ڈالر کی کمی آئی اور آج غیرملکی امداد میں کمی کا حجم 1 ارب 87 کروڑ ڈالر سےتجاوز کرچکا ہے۔ گذشتہ برس 450 ملین ڈالر کی سالانہ کمی دیکھنے آئی اور رواں سال میں اب تک 300 ملین ڈالر کی امداد ہی مل سکی ہے۔

رام اللہ میں فلسطینی وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اتھارٹی پر ایک بڑا بوجھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کاڈھانچہ سالانہ بنیادوں پر وسیع سے وسیع تر ہو رہا ہے مگر آمد کے ذرائع محدود ہو رہے ہیں۔

سرکاری اعداد وشمار کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے سرکاری ملازمین کی ماہانہ تنخواہوں کا حجم 160 سے 170 ملین ڈالر کے درمیان ہے اور سالانہ فلسطینی اتھارٹی کو 2 ارب 20 کروڑ ڈالر کی رقم تنخواہوں کی مد میں ادا کی جاتی ہے۔

فلسطینی ماہر امور معیشت محمد ابو جیاب نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے ذرائع آمدن میں کمی کے کئی اسباب ہیں۔

 ابو جیاب نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے مالیاتی اداروں کی جانب سے بنکوں سے قرض پر قرض کا حصول فلسطینی بنکوں پر ایک بڑا بوجھ بن چکا ہے۔

دوسرے فلسطینی معاشی تجزیہ نگارماھرالطباع نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے بنکوں سے بڑے بڑے حجم کے قرض لیے جا رہے ہیں۔  بنکوں سے قرضوں کا حصول فلسطینی اتھارٹی کے لیے ایک نیا سیاسی اور اقتصادی بحران پر منتج ہوسکتا ہے۔

قرضوں کا حجم
بنک آرگنائزیشن کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے رواں سال اکتوبر میں فلسطینی اتھارٹی کے قرض کا حجم 1.344 ارب ڈالر تک جا پہنچا تھا۔

فلسطینی تجزیہ نگاروں کا کہنا تھا کہ جس رفتار سے فلسطینی اتھارٹی بنکوں سے قرض لے رہی وہ فلسطینی بنکوں کی تباہی کا موجب بن سکتا ہے۔ اس سے سرمایہ کاروں کے لیے بھی مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ ستمبر میں فلسطینی بنکوں نے شرح سود میں اضافہ کردیا تھا۔ اس وقت فلسطینی اتھارٹی کا بنکوں سے حاصل کردہ قرض 1.061 ارب ڈالر ہے اور فلسطینی اتھارٹی ہر بنک سے مزید 100 ملین ڈالر کے قرض کے حصول کا خواہاں ہے۔

فلسطین بنک آرگنائزیشن کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ اکتوبر میں قرضوں کا حجم 1.344 ارب ڈالر سے متجاوز ہوگیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق غرب اردن کے بنکوں میں قرضوں کا حجم 5 ارب ڈالر اور غزہ کی پٹی میں یہ حجم دو ارب ڈالر تک جا پہنچا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی