اسرائیل کی سپریم کورٹ نے مقبوضہ بیت المقدس میں رہائش پذیر ایک فلسطینی خاندان کے ملکیتی مکان کو دس سال کے بعد یہودی آباد کاروں کے حوالے کرنے کا انوکھا فیصلہ صادر کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی سپریم کورٹ نے گذشتہ روز اپنے ایک فیصلے میں حکم دیا کہ پرانے بیت المقدس میں عقبہ الخالدیہ کے مقام پر واقع فلسطینی شہری احمد صب لبن کے مکان کو دس سال تک ان کی ملکیت میں رکھا جائے گا۔ اس کے بعد یہ مکان یہودی آباد کاروں کو دیا جاسکے گا اور اس میں مقیم فلسطینیوں کو جبرا گھر سے نکال دیا جائے گا۔
متاثرہ فلسطینی شہری احمد صب لبن کا کہنا ہے کہ صہیونی عدالت نے اپنے تازہ فیصلے میں کہا ہے کہ اس مکان میں اس [صب لبن] کے والدین رہ سکتے ہیں مگر ان کے بیٹوں یا اولاد کو وہاں رہنے کی اجازت نہیں۔ صہیونی عدالت کے مطابق صب لبن کے والدین کو دس سال تک اس مکان میں رہنے کا حق دیا جائے گا جب کہ ان کی تیسری نسل کو اس مکان میں رہائش اختیار کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہوگا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی عدالت نے صب لبن اور ان کے دیگر افراد خانہ کی طرف سے پیش کی گئی ایک اپیل پر سنہ 2014ء میں مکان خالی کرانے کا حکم دیا تھا۔
اسرائیلی سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کردہ فیصلے میں صب لبن کے خاندان اور یہودی تنظیم ’’گیلیٹیزیا‘‘ کے درمیان سمجھوتہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس ضمن میں عدالت نے فیصلہ کیا تھا کہ مذکورہ مکان میں اگلے دس سال تک صب لبن کے والدین رہ سکتے ہیں مگر ان کی اولاد کو اس کا حق نہیں دیا جاسکتا۔