ترکوں کو فنون وثقافت کی دل دادہ قوم کہا جاتا ہے۔ ترکی میں صدیوں پرانے فنون کو نئے قالب میں ڈھالنے کا فن بھی کوئی ترکوں سے سیکھے۔
اس رپورٹ میں بھی آپ ایک ایسے ہی تُرک ہنرمند کے مقدس عزم کے بارے میں پڑھیں گے۔ یہ مقدس عزم مکہ مکرمہ، مقبوضہ بیت المقدس اور استنبول کے زیتون اور کھجورکی ٹہنیوں سے تیار کردہ کاغذ پر قرآن پاک کے مقدس الفاظ منقش کرنا ہے۔
یہ مقدس عزم ’آئتکین وورال‘ نامی ایک ترک آرٹیسٹ کا ہے جس نے کچھ عرصہ قبل اس پر کام شروع کیا اور پوری تند دہی کے ساتھ اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کا عزم صمیم رکھتا ہے۔
معاصر تاریخ کے اس منفرد قرآنی نسخے کی تیاری کے لیے وورال نے دنیا اسلام کے کئی شہروں کو بھی باہم یکجا کردیا ہے۔ مادی اعتبار سے اس منفرد قرآنی نسخے کی قیمت کیا ہو گی مگر معنوی اعتبار سے یہ گنج گراں مایہ ہے۔
توقع ہے کہ کئی شہروں کی ٹہنیوں کے کاغذ سے بنایا جانے والا قرآن پاک رواں سال کے اختتام تک پایہ تکمیل کو پہنچ جائے گا۔
منفرد قرآن پاک مئی سنہ 2013 ء میں ’یالوفا’ شہر میں قائم کردہ کاغذ سازی کے کارخانہ ‘ابراہیم پیپرز میوزیم‘ میں تیار ہونے والے کاغذ پر لکھا جا رہا ہے۔ یہ کارخانہ دراصل خلافت عثمانیہ کے دور کے کاغذ سازی کے روایتی طریقے کو نئے انداز میں تیار کررہا ہے۔ اس کاغذ کی تیاری میں دریائے نیل کا پانی، بیت المقدس شہر کے زیتون کی شاخیں اور پتے، مدینہ منورہ کے پھول، مکہ معظمہ کی کھجور کی چھال اور شاخیں، عراق کے شہر کربلا کی مٹی، ترکی کے شہر استنبول میں جلیل القدر صحابی رسول حضرت ابو ایون انصاری کے مزار کے قریب درختوں کی شاخیں اور کئی اولیائے کرام کی آخری آرام گاہوں کے اوپر اور آس پاس اگنے والی گھاس پھوس شامل ہیں۔
ابراہیم پیپر میوزیم کے ڈائریکٹر ایتکیمن وورال نے خبر رساں ادارے ’اناطولیہ‘ کو بتایا کہ منفرد روایتی کاغذ پر قرآن پاک کا نسخہ تیار کرنے کی ذمہ داری عالمی ایوارڈ یافتہ ترک خطاط حسین کوتلو کو سونپی گئی ہے۔ حسین نے سنہ 2016ء میں اس پییر میوزیم کا دورہ کیا اور قریبا ایک سال قبل عثمانی دور کے عربی رسم الخط میں اس منفرد کاغذ پر قرآن پاک تحریر کرنے کا بیڑا اٹھایا۔
ان کا کہنا ہے کہ عثمانی دور کے روایتی کاغذ پر قرآن پاک کی اشاعت کے لیے کاغذ کی تیاری کے لیے کئی مسلمان ممالک سے حاصل کردہ 21 مختلف اشیاء استعمال کی گئی ہیں۔
ہاتھ سے تیار کردہ یہ کاغذ معاصر تاریخ کا منفرد منفرد کارنامہ ہے۔کاغذ کی شفافیت، نزاکت اور رنگت کو موثر بنانے کے لیے کسی اضافی مادے کا استعمال نہیں کیا گیا۔