کینسر جیسا موذی مہلک مرض آج تک پوری دنیا کے لیے درد سربنا ہوا ہے۔ اگرچہ ابتدائی مرحلے کے کینسر کے علاج کی کوششیں کی جاتی ہیں مگر یہ وبا ہنوز دنیا کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ البتہ اس باب میں سائنسدان دن رات نئے طریقہ ہائے علاج کی دریافت کے لیے کوشاں ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کینسر کے علاج کے لیےامریکی ریاست مشی گن کے ماہرین نے ایک نئی تحقیق کی ہے اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ کینسر جیسے موذی اور جان لیوا مرض کا علاج 10 دن میں ممکن ہے۔
امریکی ریاست مشی گن کی یونیورسٹی کے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ایسی گولی تیار کررہے ہیں جس کے کھانے سے انسانی جسم کا مدافعتی نظام ان خلیات کو متحرک کرے گا جو مہلک جرثوموں اور کینسر جیسے امراض کے جراثیم کو کچلنے میں معاون ثابت ہوں گے اور یہ سارا کام محض دس دن میں ہوسکے گا۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ علاج الیکٹرانک گولیوں کی شکل میں ہوگا جو انتہائی باریک ہوں گی۔ ان کے استعمال کے بعد دس دن تک جسمانی مدافعتی نظام خود کار طریقے سے ان خلیات کو متحرک کرے گا جو کینسر کے جراثیم کو کچلنے میں مدد دیں گے۔
فی الوقت ان گولیوں کا استعمال چوہوں پر کیا گیا ہے مگرانسانوں کے لیے جلد ہی استعمال کیا جائے گا۔ تاہم انسانوں پر استعمال سے قبل بڑے حجم کے دوسرے جانوروں پر بھی اس کے تجربات کیے جائیں گے۔