فلسطینی بچوں کو گرفتار کر کے انہیں اذیتوں کا نشانہ بنانا ہی صہیونی ریاست کا دل پسند مشغلہ نہیں بلکہ بچوں کو بھاری جرمانوں کے چنگل میں پھنسانا بھی ایک مستقل پالیسی ہے۔ آئے روز فلسطینی بچوں کو انتقامی سیاست کی بھینٹ چڑھایا جاتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ برس صہیونی حکام فلسطینی بچوں سے احتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے کے الزامات کے تحت 30 لاکھ شیکل قریبا 8 لاکھ امریکی ڈالر کے مساوی جرمانے کیے گئے۔
فلسطینی اسیران کے امور پرنظر رکھنے والے دانشور اور تجزیہ نگار ریاض الاشقر نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ فلسطینی اسیران بالخصوص بچوں کو بھاری جرمانوں کی سزائیں دینا صہیونی ریاست کا دل پسند مشغلہ بن چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گذشتہ برس دسیوں فلسطینی بچوں کو حراست میں لیا گیا اور انہیں بھاری جرمانے کیے گئے۔
ریاض الاشقر کا کہنا ہے کہ فلسطینی بچوں کو بھاری جرمانوں کی سزائیں دینے کا مقصد انہیں دباؤ میں رکھنا اور آئندہ کے لیے احتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے سے روکنا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ برس صہیونی جیلوں کی طرف سے درجنوں فلسطینی بچوں کو قید اور جرمانے کیے گئے ہیں۔ ان میں 16 سالہ مراد بدر ادعیس کو عمر قید سزا کے ساتھ ساتھ ساڑھے سات لاکھ شیکل چار لاکھ 60 ہزار امریکی ڈالر کے مساوی جرمانہ کیا گیا، 14 سالہ احمد صالح مناصرہ کو 1 لاکھ 80 ہزار شیکل جرمانہ کیا گیا۔
اسی طرح بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے محمد تیسیر طہ کو 50 ہزار شیکل، منذر طلال ابو میالہ کو 11 سال قیداور 50 ہزار شیکل، معاویہ علقم کو 26 ہزار شیکل جرمانہ اور چھ سال قید، اسیرہ دیما الواوی کو 8000 شیکل جرمانہ، محمد سعید شحادہ کو 9 ہزار شیکل جرمانہ اور بیت لحم کے بہاء الدین شکارنہہ کو 10 ہزار شیکل جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔