اسرائیلی کابینہ آئندہ اتوار کے روز ایک نئی تجویز پرغور کررہی ہے جس کے تحت داخلی سلامتی کے وزیر کو مقبوضہ بیت المقدس میں رہنے والے مزاحمتی فلسطینی خاندانوں کو شہر بدر کرنے کا اختیار دیا جائے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق نئی تجویز جسے قانون بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے حال ہی میں اسرائیلی کابینہ میں پیش کی گئی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ’خاندانوں کی شہر بدری‘ کے عنوان سے پیش کردہ بل میں کہا گیا ہے کہ وہ فلسطینی شہری جن کے بچے اسرائیل کے خلاف مزاحمتی حملوں میں ملوث ہوں گے ان کے پورے خاندانوں کو فلسطینی اتھارٹی کے زیرکنٹرول علاقوں کی طرف یا فلسطین سے بے دخل کردیا جائے گا۔ نیزان کے اسرائیلی علاقوں میں داخل ہونے پر پابندی عاید کی جائے گی۔
یہ تجویز اسرائیل کے حکمراں اتحاد میں شامل ڈیوڈ بیٹان اور وزیر یسرائیل کاٹز نے پیش کی تھی جس پرکنیسٹ کے 15 دوسرے ارکان نے بھی دستخط کیے ہیں۔ ان میں یائر لبید، یعکوف بیری اور خارجہ وسیکیورٹی کمیٹی کےچیئرمین آوی دیختر شامل ہیں۔
اسرائیلی کابینہ کے ارکان میں تقسیم کی گئی نئی تجویز کی نقول میں کہا گیا ہے کہ وہ فلسطینی جنہیں اسرائیل میں رہنے کا حق حاصل ہے مزاحمتی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی صورت میں انہیں بیت المقدس سے بے دخل کیا جاسکے گا۔ اس کے علاوہ وزیرداخلہ داخلی سلامتی کی ذمہ دار انتظامیہ کو کسی بھی فلسطینی خاندان کو فلسطینی اتھارٹی کے زیرکنٹرول علاقوں کی طرف بے دخل کرنے کا مجاز ہوگا۔
اسرائیلی وزیر داخلہ کو فلسطینیوں کے سکونتی حقوق سلب کرنے کا مجاز قرار دیتے ہوئے مشتبہ فلسطینی خاندانوں کے خلاف کسی بھی قسم کی انتقامی کارروائی کا اختیار دیا جائے گا۔