مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں رام اللہ اور نابلس میں سینکڑوں فلسطینیوں نے منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کے فیصلے کے خلاف دھرنے میں شرکت کی۔
دھرنے کے شرکاء نے مقدس شہر کی تصاویر اور ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف نعرے والے بینرز اٹھا رکھے تھے۔
فتح کی سنٹرل کمیٹی کے رکن جمال محیسن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کا یہ فیصلہ جانب دار اور امن عمل کے خلاف ہے۔ اس فیصلے کو عرب، مسلمان اور خطے کی آبادی کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اگر یہ سفارتخانہ منتقل کیا گیا تو ایک فلسطینی کائونٹر پروگرام اپنایا جائے گا۔
اس موقع پر فلسطینی جماعت Initiative Party کے سیکریٹری جنرل مصطفیٰ البرغوثی کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کو امریکی فیصلے کے خلاف نکلنا ہوگا۔