اسرائیلی جیل میں الشیخ باجس نخلہ نامی اسیر کو قید تنہائی میں ڈالے جانے کے خلاف ساڑھے پانچ سوانتظامی قیدیوں نے بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال کی دھمکی دی ہے جس کے بعد اسرائیلی زندانوں میں ایک نئی کشیدگی پائی جا رہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انتظامی قید میں ڈالے گئے 550 فلسطینی اسیران نے الشیخ باجس نخلہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کی قید تنہائی ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا ہے کہ الشیخ نخلہ کی قید تنہائی ختم نہ کی گئی تو انتظامی قید میں ڈالے گئے تمام اسیر اجتماعی بھوک ہڑتال شروع کریں گے۔
فلسطینی اسیران کے امور کے محقق ریاض الاشقر کا کہنا ہے کہ انتظامی قیدیوں نے اسرائیلی حکام کو ایک دن کی مہلت دی ہے۔ دی گئی مہلت کل ختم ہوگئی تھی۔ اگر صہیونی انتظامیہ کی طرف سے 50 سالہ الشیخ باجس خلیل مصطفیٰ نخلہ کی انتظامی قید ختم نہیں کی جاتی تو تمام اسیران آج منگل سے بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کریں گے۔
خیال رہے کہ الشیخ باجس نخلہ کا تعلق غرب اردن کے شہر رام اللہ میں قائم الجلزون پناہ گزین کیمپ سے ہے اور وہ بئر سبع کی جیل میں بغیر کسی وجہ کے قید تنہائی میں ڈالے گئے ہیں۔
ریاض الاشقر کا کہنا ہے کہ الشیخ نخلہ ماضی میں 20 سال تک قید کاٹ چکے ہیں جس میں نصف عرصہ انتظامی حراست کی شکل میں قید شامل ہے۔ وہ غرب اردن میں حماس کے ممتاز رہ نما ہیں۔ انہیں صہیونی فوج نے 5 مارچ 2016ء کو ان کے گھر سے اٹھالیا تھا جس کے بعد وہ وحشیانہ تشدد کا سامنا کرنے کے ساتھ قید تنہائی کا بھی شکار ہیں۔