اسرائیل کی سابق وزیرخارجہ زیپی لیونی نے جنگی جرائم کے الزامات کے تحت گرفتاری کے خوف سے اپنا دورہ بیلیجم منسوخ کردیا۔ سابق وزیرخارجہ نے دورے کی منسوخی کے لیے بہ ظاہر خرابی صحت کا بہانا بنایا مگر ذرائع کا کہنا ہے کی زیپی لیونی نے برسلز میں گرفتاری کے خوف سے بیلجیم کا دورہ منسوخ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سنہ 2008.2009ء کے دوران جب غزہ کی پٹی پر اسرائیل نے جنگ مسلط کی تو لیونی اسرائیل کی وزیرخارجہ تھی۔ بعد ازاں عالمی عدالتوں میں فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمات میں ان کا نام بھی شامل کیا گیا اور بہ طور وزیرخارجہ انہوں نے فلسطینیوں کے وحشیانہ قتل عام کی نہ صرف حمایت کی تھی بلکہ اس جنگ کےجواز کے لیے عالمی سطح پر رائے عامہ ہموار کرنے کی کوشش کی تھی۔
انسانی حقوق کے کارکنان نے بیلجیم کی ایک عدالت میں اسرائیلی سیاسی اور عسکری قیادت کے خلاف ایک مقدمہ قائم کیا تھا جس میں انہیں غزہ کی پٹی میں نہتے بچوں اور خواتین کے وحشیانہ قتل عام کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
برسلز کی عدالت میں مقدمہ دائر ہونے کے بعد زیپی لیونی کو ایک تقریب میں مدعو کیا گیا تھا مگر حال ہی میں بیلجیم کے پراسیکیوٹر جنرل نے کہا تھا کہ جنگی جرائم کے کیس میں زیپی لیونی کو برسلز میں گرفتار کیا جاسکتا ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 2008ء کے آخر میں غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے دوران 318 بچوں اور 111 خواتین سمیت 1500 فلسطینی شہریوں کو شہید کردیا گیا تھا۔
بیلیجم ۔ فلسطین فرینڈ شپ آرگنائزیشن نے زیپی لیونی اور کئی دوسرے اسرائیلی عہدیداروں کے خلاف برسلز کی ایک عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا۔