فلسطین کے بزرگ رہ نما اور سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قائم اسلامی تحریک کے سربراہ الشیخ راید صلاح نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کے اعلان کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی سفارت خانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی صہیونی ریاست کے مظالم اور غاصب ریاست کے ناجائز تسلط کو جواز فراہم کرنے کی مذموم سازش ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایک بیان میں الشیخ راید صلاح نے کہا کہ امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کے درپردہ اصل مقصد بیت المقدس اور فلسطین کے دوسرے شہروں پر اسرائیل کے ناجائز اور غاصبانہ تسلط کو جواز فراہم کرنا ہے۔
الشیخ راید صلاح نے ان خیالات کا اظہار ترکی کے شہر استنبول میں ’بیت المقدس میں عثمانی ترک میراث کے تحفظ‘ کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے ٹیلیفونک خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی دشمن ایک سازش کے تحت بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ مسلمانوں سے چھیننے کی کوشش کررہے ہیں۔ قبلہ اول اور بیت المقدس کے دفاع کے لیے انہوں نے مسلمان ممالک کی طرف سے موثر حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
خیال رہے کہ امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران صہیونی ریاست کے تحفظ کے لیے کئی وعدے کیے تھے۔انہوں نے کہا تھا کہ وہ صدر بن کر اسرائیل میں قائم امریکی سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کریں گے اور بیت المقدس کو اسرائیل کا دائمی دارالحکومت بنانے میں مدد کریں گے۔ ان کے اس بیان پرعالم اسلام اور مغربی دنیا میں بھی شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔