چهارشنبه 30/آوریل/2025

غزہ میں یرغمال اسرائیلی فوج کے قتل کی دوبارہ تحقیقات کا مطالبہ

جمعرات 26-جنوری-2017

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں مزاحمت کاروں کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجی  ارون شاؤل کے اہل خانہ نے ملٹری پراسیکیوٹر کو ایک درخواست دی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ شاؤل کی موت سے متعلق اعلان کی دوبارہ تحقیقات کرے اور یہ بتائے کہ آیا ان کا بیٹا زندہ ہے یا نہیں۔

اسرائیل کے عبرانی ریڈیو نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ یرغمالی فوجی ارون شاؤل کے اہل خانہ نے ملٹری پراسیکیوٹر کے ہاں دی گئی درخواست میں مطالبہ کیا ہے کہ فوج کی جانب سے چند ہفتے قبل یہ اعلان کیا گیا تھا کہ ارون شاؤل کو زحمی حالت میں فلسطینی مزاحمت کاروں نے یرغمال بنایا تھا۔ وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ چکا ہے۔ تاہم کچھ عرصہ بعد فلسطینی مزاحمت کاروں نے اس کے زندہ ہونے کی تصدیق کی تھی۔

خیال رہے کہ ارون شاؤل کو غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں نے جولائی 2014ء کے دوران غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے دوران جنگی قیدی بنا لیا تھا۔

عبرانی ریڈٰیو کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ارون شاؤل کی موت کا اعلان جلد بازی میں کیا گیا تھا۔ فوج کے پاس بھی شاؤل کے زندہ یا مردہ ہونے کے قطعی ثبوت نہیں تھے۔ یہ اعلان اس وقت کیا گیا تھا جب  یہودی مذہبی پیشواؤں کی جانب سے فوج پر دباؤ تھا کہ اس مسئلے کا حل نکالا جائے۔

ارون شاؤل کو اس وقت یرغمال بنایا گیا تھا جب غزہ کی پٹی میں 20 جولائی اس وقت یرغمال بنایا گیا ایک کارروائی میں 14 فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

مختصر لنک:

کاپی