فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کے عوام اسرائیلی ریاست کی جانب سےگیارہ سال سے مسلسل معاشی پابندیوں کا سامنا کررہے ہیں۔ غزہ کے عوام کے مسائل کے حل میں فلسطینی اتھارٹی کی مجرمانہ غفلت اور لاپراہی بھی ضرب المثل اورمصر کی طرف سے بھی غزہ کے عوام کےساتھ انتقامی پالیسی روا رکھی گئی ہے۔ ان تمام مسائل نے غزہ کے عوام کو بدترین معاشی بحران سے دوچار کیا ہے۔ معاشی بحران کا ایک پہلو توانائی بحران یعنی بجلی کی شدید قلت کی شکل میں بھی سامنے آیا ہے۔
غزہ کی پٹی میں بجلی کی قلت سے ہرطبقے کے افراد متاثر ہوئے ہیں۔ دیگرمثالوں کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹی میں بجلی کے بحران کی ایک بڑی مثال علاقے میں آگ کے ذریعے شہریوں کی حجامت کرنا ہے۔ بلا شبہ آج تک آگ کے ذریعے حجامت کا طریقہ نہیں دیکھا ہوگا۔ غزہ کے حجام شہریوں حجامت بنانے اور ان کے بال خشک کرنے کے لیے آگ استعمال کرتے ہیں۔
حجام رمضان عدوان کا کہنا ہے کہ غزہ میں بجلی کی شدید قلت کے نتیجے میں وہ آگ جلا کر گاہکوں کے بال خشک کرنے پر مجبور ہین کیونکہ بجلی نہ ہونے کے باعث ڈرائر نہیں چل رہے ہیں۔
غزہ کی پٹی میں آگ جلا کر شہریوں کے بال خشک کرنے اور انہیں کاٹنے کے لیے آگ کے استعمال کی خبریں فلسطین سے باہر دوسری ملکوں تک جا پہنچی ہیں۔ یہ کوئی نیا فن نہیں مگر ’ضرورت ایجاد کی ماں ہے‘ کے مصداق غزہ کے حجاموں نے زیتون کا تیل جلا کر اس کی مدد سے گاہکوں کے بال خشک کرنے کی ضرورت ایجاد کی ہے۔
غزہ میں آگ سے حجامت فلسطینی اتھارٹی کی لاپرواہی کا منہ بولتا ثبوت ہونے کے ساتھ عالمی برادری کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے۔