چهارشنبه 30/آوریل/2025

’قانون الحاق اراضی‘ اسرائیل کو نسل پرست نظام میں تبدیل کر دے گی!

پیر 13-فروری-2017

حال ہی میں اسرائیلی ’کنیسٹ‘ کی جانب سے فلسطینی املاک شہریوں کی نجی اراضی کو یہودی آباد کاروں کے لیے مباح قرار دینے کے قانون کی منظوری کےبعد اسرائیلی سیاسی حلقوں میں بھی بے چینی پائی جا رہی ہے۔ اس قانون کی منظوری پر جہاں ایک طرف انتہا پسند یہودی خوشی سے بغلیں بجا رہےہیں وہیں بعض سرکردہ سیاسی  رہ نما اور عہدار ’الحاق اراضی‘ قانون کے اسرائیل کے خلاف سنگین نتائج اور مضمرات کی بھی نشاندہی کر رہے ہیں۔ اس ضمن میں اسرائیلی صدر رؤوف ریفلین کا اعترافی بیان کافی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری اسرائیل کو نسل پرستانہ نظام میں تبدیل کرسکتی ہے۔

اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے انکشاف کیا ہے کہ صدر نے اعتراف کیا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کو جواز فراہم کرنے کے لیے قانون کی منظوری اسرائیل کے لیے نقصان دہ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر ریفلین کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے اسرائیلی کنیسٹ سے دوسری اور تیسری رائے شماری کے دوران منظور کیے جانے والے قانون کے منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ فلسطینیوں کی نجی اراضی کو یہودیوں کے لیے مباح قرار دینے سے اسرائیل نسل پرستانہ نظام میں تبدیل ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو ایسے قوانین مرتب کرنے سے گریز کرنا چاہیے جن کا اطلاق اسرائیلی زیرنگرانی علاقوں پر نہ کیا جاسکے۔ اگر اسرائیلی قوانین کوفلسطینی علاقوں پر اس طرح اطلاق کیا جائے  جو اسرائیل کی عالمی سطح پر نسل پرستانہ تشخص کا موجب بنے۔

خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی کنیسٹ نے ایک متنازع قانون کی منظوری دی تھی جس کے تحت حکومت کو فلسطینیوں کی نجی اراضی پر دست درازی کی اجازت دی گئی تھی۔

مختصر لنک:

کاپی