تنظیم آزادی فلسطین کی ایگزیکٹو کمیٹی نے فلسطین میں اسرائیل کی غیرقانونی یہودی بستیوں کی تعمیرکا معاملہ عالمی عدالت انصاف اور عالمی سلامتی کونسل میں اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’پی ایل او‘ کے رکن قیس عبدالکریم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ تنظیم فلسطین میں یہودی آباد کاری کا معاملہ عالمی فوج داری عدالت اور عالمی سلامتی کونسل میں اٹھانے کے لیے اقدامات کررہی ہے تاہم انہوں نے واضح نہیں کیا کہ آیا یہ اقدامات کب کیے جائیں گے۔
’قدس پریس‘ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہودی آباد کاری کا معاملہ عالمی انصاف میں اٹھائے جانے کے نتیجے میں اسرائیلی عہدیداروں سے یہودی آباد کاروں کے بارے میں تحقیق اور باز پرس شروع کی جاسکتی ہے۔
قیس عبدالکریم نے کہا کہ فلسطین میں یہودی آباد کاری کا تسلسل عالمی قوانین، بین الاقوامی معاہدوں اور جنیوا کنونشن میں طے کردہ اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی فوج داری عدالت سے رجوع کرنے سے بہتر فلسطین میں یہودی آباد کاری کی روک تھام کا اور کوئی موثر فورم نہیں ہوسکتا۔ ہم صہیونی ریاست کی ظالمانہ توسیع پسندانہ پالیسیوں کا دنیا کے ہر فورم پر مقابلہ کریں گے۔
فلسطینی عہدیدار کا کہنا تھا کہ سلامتی وکنسل فلسطین میں یہودی آباد کاری کی مذمت میں قرارداد 2334 منظور کرچکی ہے جس میں واشگاف الفاظ میں فلسطین میں یہودی آباد کاری کو غیرآئینی اور غیرقانونی قرار دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ 23 دسمبر 2016ء کو سلامتی کونسل میں ایک قرارداد پیش کی گئی تھی جس میں اسرائیل سے فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیر فوری طور پرروکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ یہ قرارداد نیوزی لینڈ، وینز ویلا، سینیگال اور ملائیشیا کی طرف سے پیش کی گئی تھی۔