فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی اداروں کے کریک ڈاؤن میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے رہ نماؤں اور کارکنان سمیت 12 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے جب کہ متعدد فلسطینیوں کو خود کو حکام کے حوالے کرنے کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی آفیشل ویب سائیٹ پر پوسٹ ایک بیان میں بتایاگیا ہے کہ رواں ہفتے عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران چھ سابق اسیران اور چار طلباء سمیت 11 سیاسی کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ عباس ملیشیا نے نابلس سے جامعہ النجاح کے طالب علم سعید بلال، سابق اسیر عبدالرحمان عکوبہ اور حذیفہ سلامہ کو ان کے گھروں سے حراست میں لے کر جیلوں میں ڈال دیا ہے۔
طولکرم سے عباس ملیشیا نے صیدا کے مقام پر چھاپے کے دوران سابق اسیر حکمت محمود کو حراست میں لے لیا۔ اسے دو ہفتے قبل بھی طلب کیا گیا تھا۔
طولکرم سے ایک دوسری کارروائی کے دوران جامعہ خضوری کے طلباء احمد عنتری اور یحییٰ نجم کو گرفتار کیا گیا۔ ان دونوں کی گرفتاری ہاسٹل سے عمل میں لائی گئی جب کہ علاء زیدان کو اس کے گھر سے اٹھا کر حراستی مرکز پہنچا دیا گیا۔
طولکرم میں عباس ملیشیا نے سابق اسیر اور سیاسی رہ نما محمد جمال السعدی کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کیا۔
طوباس سے صحافی عبداللہ بنی عودہ اور اریحا سے دو ہفتوں سے زیرحراست صحافی الساعی کو حراست میں لے رکھا ہے۔
گذشتہ روز عباس ملیشیا نے اریحا سے سابق اسیر محمد مسعد کو اس کی دکان سے حراست میں لے لیا۔ وہ پہلے بھی عباس ملیشیا کی جیلوں میں قید رہ چکے ہیں۔
الخلیل شہر سے بیت امر سے عباس ملیشیا نے تقی الدین جوابرہ اور بیت لحم سے ایم الشیخ اور حسام الشیخ کو حراست میں لیا گیا۔