فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس شہر میں نام نہاد اسرائیلی بلدیہ نے شہر میں ایک مقامی فلسطینی شہری کی ذاتی ملکیتی اراضی پارک کی تعمیر کےلیے غصب کرلی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی بلدیہ نے حال ہی میں بیت المقدس میں جبل زیتون کے مقام پر واقع الشیخ عبدالمعطی الانصاری کی مورثی ملکیتی اراضی ہے جسے توراتی پارکوں کے سلسلے کے تحت پارک کے لیے استعمال میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ نقشے میں جبل زیتون کے پہاڑی علاقوں میں بنائے جانےوالے مجوزہ پارک کے لیے ’’عوزیا‘‘ نام رکھا گیا ہے۔
فلسطینی تجزیہ نگار خلیل تفکجی کا کہنا ہے کہ لینڈ ریکارڈ کے مطابق الشیخ الانصاری کی اراضی پلاٹ نمبر 14 ہے جو 6 دونم پر مشتمل ہے۔ صہیونی حکومت کی طرف سے منظور کردہ منصوبہ مجریہ 1976 کے تحت اسے’نیشنل پارک‘ کا نام دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صہیونی انتظامیہ نے مقامی فلسطینی شہریوں اور اراضی کے مالکان کو وہاں پر تعمیرات سے روک دیا۔ فلسطینیوں کو روکنے کا مقصد جبل زیتون کے قبرستان، الجثمانیہ اور اس کے بالمقابل حساس علاقے کو یہودی توسیع پسندی کے مقاصد کے لیے استعمال کرنا ہے۔
التفکجی نے بتایا کہ صہیونی حکام نے نیا منصوبہ ’الصوانہ‘ نیشنل پارک منصوبے ہی سے مربوط ہے۔ الصوانہ پارک جبل المشارف سے شروع ہوکر الجثمانیہ اور سلوان میں ’ڈیوڈ سٹی‘ تک پھیلا ہوا ہے۔ یوں اس میں پرانے بیت المقدس کی مشرقی دیواریں، حوض مقدس اور اس کے اطراف کے مقامات بھی شامل ہیں۔ اس منصوبے کی آڑ میں صہیونی حکام نےفلسطینیوں کو ہرقسم کی تعمیرات سے روک دیا ہے۔