حال ہی میں امریکا کو مطلوب ایک فلسطینی مجاھدہ اس وقت عالمی ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنی جب امریکی وزارت انصاف نے انٹرپول کے ذریعے اسے امریکا کے حوالے کرنے کی درخواست دی۔ یہ درخواست اردن کی حکومت کو دی گئی کیونکہ مطلوبہ اور اشتہاری قرار دی گئی فلسطینی صحافی اور خاتون مزاحمت کارہ احلام تمیمی اس وقت عمان ہی میں سیاسی پناہ گزین کے طور پر مقیم ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین نے ایک ویڈیو رپورٹ میں احلام تمیمی کی زندگی اور امریکا کی طرف سے اشتہاری قرار دینے پر روشنی ڈالی ہے۔ اس رپورٹ میں احلام تمیمی کو ’آزادوں کی شہزادی‘ قرار دیا ہے۔
احلام عارف تمیمی کا تعلق بیت المقدس سے ہے۔ وہ پہلی خاتون ہیں جنہوں نے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ عزالدین القسام میں شمولیت اختیار کی۔ سنہ 2001ء میں بیت المقدس میں قائم ’سپارو‘ ہوٹل میں ایک فدائی حملہ کیا گیا۔ یہ حملہ عزالدین المصری نامی ایک فلسطینی نے کیا تھا۔
اسرائیلی فوج نے اس حملے میں سہولت کار کا کردار ادا کرنے کے الزام میں احلام کو حراست میں لیا اور اس پر مقدمہ چلایا گیا اسے اس حملے میں قصور وار قرار دے کر 16 بار تا حیات عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ سزا پانے کے بعد وہ سنہ 2011ء تک اسرائیلی زندانوں میں قید رہیں تا آنکہ اسرائیل اوراسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے درمیان طے پائے معاہدے کے تحت اسے رہا کردیا گیا۔ رہائی کے بعد اسے اردن جلا وطن کردیا گیا۔ تب سے وہ اردن ہی میں مقیم ہیں۔
چند روز قبل امریکی وزارت انصاف نے انٹرپول کی مدد سے اردن سے مطالبہ کیا کہ وہ احلام تمیمی کو اس کےحوالے کرے کیونکہ سنہ 2001ء میں سپارو ہوٹل میں حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے صہیونیوں میں ایک امریکی بھی شامل تھا۔ تاہم اردن کی عدالت نے تمیمی کو امریکی جلادوں کے حوالے نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم اردن کی اپیل کورٹ امریکی درخواست پرغور کررہی ہے اور اس کی طرف سے حتمی فیصلہ سامنے نہیں آیا ہے۔