جمعه 15/نوامبر/2024

امریکا حوالگی مسترد ہونے کے بعد احلام تمیمی کو قتل کی دھمکیاں

جمعرات 23-مارچ-2017

اردن میں سیاسی پناہ گزین فلسطینی سماجی کارکن اور صحافیہ احلام تمیمی نے کہا ہے کہ  اردن کی عدالت کی طرف سے ان کی امریکا حوالگی کا مطالبہ مسترد ہونے کے بعد اسےقتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اردنی اخبار’السبیل‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا بالخصوص ’ٹوئٹر‘ ؛پر میرے خلاف نفرت انگیز اور دھمکی آمیز بیانات پر مبنی مہم چلائی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تیونس سے تعلق رکھنے والے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے کارکن محمد الزواری کی قاتلانہ حملے میں شہادت کےبعد امریکی اور صہیونی ایجنٹ اس کے درپے ہیں۔ ان ایجنٹوں کی طرف سے انہیں قتل کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اردن کی سرزمین پر حماس کے موجودہ سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل پر بھی دشمن ایجنٹوں کی طرف سے قاتلانہ حملہ کیا جا چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اردنی عدالت نے اس کی امریکا حوالگی کا مطالبہ مسترد کرنا عدالت کی شفافیت کا واضح ثبوت ہے اور اسے اردن کی عدالت پر فخر ہے۔ اردن کی عدالت نے ظلم کا ساتھ دینے کے بجائے مظلوم کا ساتھ دیا ہے۔

واضح رہے کہ اردن کی ایک اپیل عدالت نے سیاسی پناہ گزین کی حیثیت سے عمان میں مقیم فلسطینی مزاحمت کارخاتون رہ نما کو تفتیش کے لیے’ایف بی آئی‘ کے حوالے کرنے کا  امریکی مطالبہ مسترد کردیا گیا ہے۔

اردنی عدالت کے جج محمد ابراہیمی کی سربراہی میں قائم پانچ رُکنی بنچ نے حتمی فیصلہ سناتے ہوئے احلام تمیمی کی امریکا حوالگی کا مطالبہ بلا جواز قرار دیا۔ بنچ میں جسٹس محمد ابراہیم کے علاوہ خاتون جج ناجی الزعبی، یاسین العبدلات، ڈاکٹر محمد طراونہ اور باوسم المبیضین شامل تھے۔

امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے’ایف بی آئی‘ نے حال ہی میں اپنی ویب سائیٹ پر فلسطینی نژاد احلام تمیمی کو انتہائی خطرناک دہشت گرد قرار دے کر اس کی امریکا کی حوالگی کے لیے انٹرپول کی مدد سے اردن کو درخواست دی تھی۔ امریکی مطالبے پر حتمی فیصلہ ایک عدالت نے کرنا تھا۔ گذشتہ روز عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ احلام تمیمی کو امریکاکے حوالے کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

اردنی عدالت نے احلام تمیمی کو امریکا کے حوالے نہ کرنے کا سابقہ عدالتی فیصلہ برقرار رکھا ہے۔

خیال رہے کہ امریکا نے الزام عاید کیا ہے کہ احلام تمیمی نے آج سے کئی سال قبل بیت المقدس میں ایک ہوٹل میں خود کش حملے میں معاونت کرتے ہوئے وسیع پیمانے پر تباہی  پھیلانے والے ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا جس کے نتیجے میں ایک امریکی سمیت پندرہ اسرائیلی ہلاک ہوگئے تھے۔

اردنی عدالت کے ایک ذمہ دار ذریعے کا کہنا ہے کہ اردن اور امریکا کے درمیان 28  مارچ 1995ء کو مفرور مجرموں کی حوالگی کا ایک معاہدہ طے پایا تھا تاہم دستوری مراحل میں اردنی پارلیمنٹ نے اس کی منظوری نہیں دی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکا اور اردن کی حکومتوں کےدرمیان طے پایا معاہدہ نافذ العمل نہیں ہوسکتا۔ اس لیے عدالت امریکا کو مطلوب کسی شہری کو امریکی حکام کے حوالے کرنے کا فیصلہ نہیں دے سکتی۔

احلام عارف تمیمی کا تعلق بیت المقدس سے ہے۔ وہ پہلی خاتون ہیں جنہوں نے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ عزالدین القسام میں شمولیت اختیار کی۔ سنہ 2001ء میں بیت المقدس میں قائم ’سپارو‘ ہوٹل میں ایک فدائی حملہ کیا گیا۔ یہ حملہ عزالدین المصری نامی ایک فلسطینی نے کیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے اس حملے میں سہولت کار کا کردار ادا کرنے کے الزام میں احلام کو حراست میں لیا اور اس پر مقدمہ چلایا گیا اسے اس حملے میں قصور وار قرار دے کر 16 بار تا حیات عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ سزا پانے کے بعد وہ سنہ 2011ء تک اسرائیلی زندانوں میں قید رہیں تا آنکہ اسرائیل اوراسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے درمیان طے پائے معاہدے کے تحت اسے رہا کردیا گیا۔ رہائی کے بعد اسے اردن جلا وطن کردیا گیا۔ تب سے وہ اردن ہی میں مقیم ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی