اسرائیلی فوج اور پولیس نے ایک بار پھر مسجد اقصیٰ کے فلسطینی محافظوں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن شروع کیا ہے۔ فلسطینی محافظوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ انہیں حراست میں لے کرجیلوں میں ڈالنے اور ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق مسجد اقصیٰ اور اس کے اطراف میں کھدائی کے لیے آنے والے اسرائیلی نام نہاد آثار قدیمہ کے عملے کو روکنے پر قبلہ اول کے 10 پہرےداروں کو حراست میں لے لیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز صہیونی فوج نے مسجد اقصیٰ کے 6 محافظوں کو حراست میں لے لیا تھا جن میں سے چار کو آج منگل کو رہا کیا گیا ہے جب چھ محافظ بدستور صہیونی جیل میں قید ہیں۔
فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی’وفا‘ کے مطابق سوموار کو اسرائیلی فوج نے بیت المقدس میں گھروں میں تلاشی کے دوران قبلہ اول کے محافظوں خلیل الترھونی، مہند اردیس، سامر القبانی، قاسم کمال، اسامہ سیام اور عاھد جودہ کو حراست میں لینے کے بعد بیت المقدس میں قائم ایک پولیس سینٹر منتقل کردیا گیا۔
قبل ازیں صہیونی پولیس نے بیت المقدس میں قبلہ اول کے مرابطین اور محافظوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران چار محافظوں سلیمان ابو میالہ، لوئی ابو السعد، حمزہ نمر اور عرفات نجیب کو حراست میں لے لیا تھا۔ ان فلسطینی شہریوں کو آج بیت المقدس میں اسرائیل کی مجسٹریٹ عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
مقامی فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے محافظوں کی گرفتاری ان کی جانب سے اسرائیلی آثارقدیمہ کے عملے کو قبلہ اول کے قریب توڑ پھوڑ سے روکنے پر عمل میں لائی گئی۔ اسرائیلی آثار قدیمہ کے عملے کے ارکان مسجد اقصیٰ سے متصل مسجد المروانی اور اطراف میں کھدائی کے لیے داخل ہونا چاہتے تھے مگر فلسطینی محافظوں نے انہیں آگے جانے سے روک دیا تھا۔ اسرائیلی آثار قدیمہ کے عملے کو روکنے کی پاداش میں صہیونی فوج نے قبلہ اول کے دس محافظوں کو ان کے گھروں سے اٹھا لیا تھا جن میں سے چار کو رہا کیا گیا مگر چھ بدستور پابند سلاسل ہیں۔