اسرائیلی فوج نےفلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر بیت لحم کے شمال مغرب اورمقبوضہ بیت المقدس کے جنوب میں واقع ’الوجہ‘ نامی فلسطینی قصبے کی وسیع وعریض اراضی پر قبضہ کرلیا ہے۔ فلسطینی اراضی پرقبضے کا مقصد ایک نئی یہودی کالونی کا قیام ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق اسرائیلی حکومت فلسطینی قصبے الوجہ پر ایک نئی کالونی کے قیام کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔ صہیونی انتظامیہ نے نئی یہودی کالونی میں’گیوات یاعیل‘ کا نام دیا گیا۔
نامہ نگار کے مطابق صہیونی سول انتظامیہ اور فوجیوں کی بڑی تعداد نے ’الوجہ‘ فلسطینی قصبے پر دھاوا بولا۔ فلسطینی قصبے پر دھاوا بولنے والوں میں اسرائیلی تعمیراتی کمپنیوں کے عہدیدار بھی شامل تھے۔
اس موقع پر اسرائیلی فوجیوں اور دیگر صہیونی انتظامیہ نے فلسطینی اراضی پر قبضے کی نشاندہی کے لیے جگہ جگہ نشانات لگائے۔
صہیونی حکام نے الوجہ قصبے کی بیشتر اراضی کو املاک متروکہ قرار دے کر اسے یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کے مذموم مقاصد کے لیے استعمال میں لانا شروع کر رکھا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار نے فلسطینی اراضی کے ایک مقامی موکل ماجد حمدان سے بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ صہیونی ریاست الوجہ قصبے کی وسیع وعریض اراضی پر قبضے کے لیے کوشاں ہے تاکہ وہاں پر ایک نئی یہودی کالونی کی داغ بیل ڈالی جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ صہیونی انتظامیہ ’گیلو‘کالونی کو اس علاقے تک توسیع دینا چاہتی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے ماجد حمدان نے کہا کہ الوجہ قصبے پر قبضہ صہیونی انتظامیہ کی ایک انتہائی خطرناک سازش ہے۔ صہیونی حکومت ایک عرصے سے الوجہ قصبے کو یہودی کالونی میں تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی کررہی تھی جس پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔