فلسطینی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق رواں سال [2017ء] کی پہلی سہ ماہی کے دوران اسرائیلی فوج نے غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل سے 300 فلسطینی شہریوں کو حراست میں لے کر قید خانوں میں ڈالا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’اسیران میڈیا سینٹر‘ کی طرف سےجاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ تین ماہ کے دوران اسرائیلی فوج کے کریک ڈاؤن میں 12 خواتین، 53 بچے جن میں سب سے کم عمر بچے سفیان ابو حتہ کہ عمر 8 سال تھی کو حراست میں لیا گیا۔ اس دوران فلسطینی مجلس قانون ساز کے دور ارکان سمیرہ الحلایقہ اور محمد اسماعیل الطل کو گرفتار کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق الخلیل شہر غرب اردن کے شہروں میں فلسطینیوں کی گرفتاری کے حوالے سے سب سے آگے ہے جہاں سے ہرشعبہ ہائے زندگی کے افراد کو حراست میں لے کرجیلوں میں ڈالا گیا۔
رپورٹ کے مطابق قابض فوج الخلیل شہر سے روز مرہ کی بنیاد پر فلسطینی شہریوں کو حراست میں لے کرانہیں اذیتوں کا نشانہ بناتی رہی ہے۔
گرفتار کیے گئے شہریوں میں کم عمر بچے، مریض، زخمی اور سابق اسیران بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران جنوری 2017ء کو اسرائیلی عدالتوں نے الخلیل شہر سے تعلق رکھنے والے دو فلسطینیوں 23 سالہ محمد عبدالباسط الحروب اور 40 سالہ محمد عبدالمجید عمایرہ کو تا حیات عمر قید کی سزا کا حکم دیا۔
اسیران میڈیا مرکز کے مطابق پہلے تین ماہ کے دوران الخلیل کے 68 فلسطینی شہریوں کو انتظامی حراست کی سزائیں دی گئیں۔ ان میں 47 نئے شہری شامل ہیں جب کہ 21 کی انتظامی قید میں توسیع کی گئی۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق اس وقت اسرائیلی زندانوں میں قید فلسطینیوں کی تعداد 6500 ہے۔ ان میں 14 کم عمر لڑکیوں سمیت 62 خواتین،300 بچے اور انتظامی حراست کے تحت قید 500 فلسطینی بھی شامل ہیں۔