فلسطینی اسیران کی جانب سے آج ’یوم اسیران‘ کی مناسبت سے غیرمعینہ مدت تک بھوک ہڑتال کے اعلان کے بعد قابض فوج نے قیدیوں کی اندھا دھند ایک سے دوسری جیلوں میں منتقلی شروع کردی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کے رضاکاروں کے مطابق گذشتہ دو روز سے اسرائیلی فوج اور جیل انتظامیہ نے بڑی تعداد میں قیدیوں کی جیلیں تبدیل کی ہیں۔
کلب برائے اسیران کے ڈائریکٹر راید عامر نے بتایا کہ آج سوموار 17 اپریل سے قریبا 2500 فلسطینی قیدی صہیونی مظالم کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کررہے ہیں۔ اسیران کی بھوک ہڑتال روکنے کے لیے حسب سابق قابض انتظامیہ نے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کیے ہیں۔ ان مکروہ حربوں میں قیدیوں کی ایک سے دوسری جیلوں میں ظالمانہ انداز میں منتقلی اور قیدیوں کو تنہائی میں ڈال کر ایک دوسرے سے رابطے سے محروم کرنا ہے۔
عامر نے بتایا کہ صہیونی انتظامیہ فلسطینی اسیران کے رہ نما کریم یونس اور کئی دوسرے قائدین کو جزیرہ نما النقب کی جیل سے کسی نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی انتظامیہ کے ظالمانہ حربوں کے باوجود اسیران بھوک ہڑتال جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔
عامر نے خبردار کیا کہ اسرائیلی انتظامیہ کی جانب سے فلسطینی اسیران کے خلاف جاری انتقامی کارروائیوں، ان کے ٹی وی چینل دیکھنے پر پابندیوں، کینٹین کے استعمال اور اقارب سے ملاقاتوں پر پابندی کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے۔ فلسطینی اسیران نے اپنے جائز مطالبات پورے ہونے تک بھوک ہڑتال جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطین میں 17 اپریل کو ہرسال ’یو اسیران‘ منایا جاتا ہے۔ رواں سال اس موقع پر اسرائیلی جیلوں میں قید ہزاروں فلسطینیوں نے اجتماعی بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی قید خانوں میں 6500 فلسطینی پابند سلاسل ہیں، ان میں 13 کم عمر لڑکیوں سمیت 57 خواتین، 300 بچے اور 500 انتظامی حراست کے تحت فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔