چهارشنبه 30/آوریل/2025

شہداء کی یاد گار بنانے پراسرائیل کا فلسطینی قصبے کے خلاف انتقام

پیر 17-اپریل-2017

اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے صہیونی ریاست کے ایک نئے انتقامی اقدام کا پردہ چاک کیا ہے اور بتایا ہے کہ حکومت نے سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی قصبے’الطیرہ‘ میں شہداء کی یادگار بنانے کےجرم میں قصبے کا بجٹ روک دیا ہے۔

اسرائیل کے عبرانی اخبار’یسرائیل ھیوم‘ نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ الطیرہ قصبے کے فلسطینی باشندوں نے قصبے میں شہداء کی ایک یادگار بنائی تھی جس پر اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں شہید ہونے والے بعض فلسطینیوں کے نام تحریر کیے گئے تھے۔

اسرائیلی پارلیمنٹ کے رکن اور ’اسرائیل بیتنا‘ نامی مذہبی سیاسی جماعت کے لیڈر عودید فوریر نے وزیر خزانہ موشے کحلون مطالبہ کیا کہ وہ الطیرہ قصبے میں شہداء کی یادگار مسمار کرنے کا حکم دینے کے ساتھ ساتھ قصبے کا ترقیاتی بجٹ روک دیں۔

اس پر صہیونی وزیر خزانہ نے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے  ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ الطیرہ قصبے میں ’شہداء النکبہ‘ کی یاد گار قائم کرنے کے جرم میں قصبے کا تمام ترقیاتی بجٹ منسوخ کیا جاتا ہے۔

عبرانی اخبار کے مطابق رکن کنیسٹ ’فوریر‘ کا کہنا ہے کہ ’اسرائیل بیتنا‘ نے پارلیمنٹ میں قانون سازی کے ذریعے وزیر مالیات کو کسی بھی علاقے کا بجٹ روکنے کا خصوصی اختیار دلوایا ہے۔

صہیونی رکن کنیسٹ کاکہنا ہے کہ ہمارے خلاف لڑنے والوں کی یادگار قائم کرنا انتہائی خطرناک اقدام ہے اور اسرائیل کی طرف سے اس پر باضابطہ رد عمل سامنے آنا چاہیے۔

خیال رہے کہ سنہ 1948ء کو فلسطین میں قیام اسرائیل کو فلسطینی عوام میں ’النکبہ‘ یعنی قیامت صغریٰ یا بڑی مصیبت کہا جاتا ہے۔ قیام اسرائیل کے وقت صہیونی مسلح جھتوں نے فلسطینی آبادیوں میں گھس کر ہزاروں فلسطینیوں کو تہہ تیغ کیا تھا۔ الطیرہ قصبہ بھی صہیونی درندوں کی سفاکیت کی بھینٹ چڑھا جس کے نتیجے میں وہاں پر بھی دسیوں  فلسطینی شہید کیے گئے تھے۔

مختصر لنک:

کاپی