قطر سے نشریاتپیش کرنے والے الجزیرہ چینل نے کل جمعہ کی شام اعلان کیا کہ غزہ میں چینل کے کیمرہمین سامر ابو دقہ غزہ کی پٹی کے جنوب میں خان یونس میں واقع فرحانہ اسکول پر اسرائیلیبمباری کی کوریج کرتے ہوئے شہید ہو گئے۔سامر کی شہادتان کے زخمی ہونے کے چند گھنٹے بعد ہوئی، کیونکہ وہ زخمی ہونے کے چھ گھنٹے تک زمینپر پڑے تقریباً 6 گھنٹے تک فرحانہ اسکول کے اطراف میں کئی دوسرے زخمیوں کے درمیانبے یارو مدد گار رہے۔ انہیں کئی دوسرے لوگوں کے ساتھ ایک ڈرون حملے میں نشانہبنایا گیا۔
دوسری جانباسرائیلی بمباری میں الجزیرہ کے سینیر نامہ نگار وائل دحدوح شدید زخمی ہوگئے ہیں۔ انہیں کوریج کرتے ہوئےاسرائیلی بمباری کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے۔
دوسری جانب الجزیرہنیٹ ورک نے اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ اور وحشیانہ قرار دیتےہوئے صحافیوں کو نشانہ بنانے کی علامی سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
بیان میں کہاگیا ہے کہ ابو دقہ اسرائیلی فوج کی طرف سے بمباری میں زخمی ہونے کے بعد زمین پرپڑے رہےاور قابض فوج نے ان تک کسی امدادی کارکن کو جانے اور ایمبولینس کو پہنچنےکی اجازت نہیں دی۔ اس طرح یہ ایک سوچا سمجھا قتل ہے۔
لجزیرہ نے عالمیبرادری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ شہریوں، امدادی کارکنوں، ڈاکٹروں اور میڈیا کے پیشہور افراد کے تحفظ کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ غزہ کی پٹیمیں ان جرائم کے ذمہ دار اسرائیلیوں کوانصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے اور ان کے جرائم کا ان سے حساب لیا جائے۔
الجزیرہ نے اسسے قبل اطلاع دی تھی کہ الدحدوح اور ابو دقّہ خان یونس میں فرحانہ اسکول پر ہونےوالے بم دھماکے کی کوریج کے دوران زخمی ہوئے تھے۔