قابض صہیونی ریاست فلسطین میں یہودی توسیع پسندی اور آباد کاری کے نت نئے منصوبوں کی منظوری اور ان پرعمل درآمد کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ فلسطین میں یہودی توسیع پسندی کی روز مرہ کی بنیاد پر جاری ریشہ دوانیوں اور اسکیموں میں ایک نئے اسکیم کھیلوں کی شکل میں سامنے آئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’المکابیات‘ نامی ایک منصوبہ بہ ظاہر بیت المقدس میں کھیلوں کو ترویج دینا ہے مگر اس سازش کی آڑ میں القدس شہر میں فلسطینیوں کی اراضی اور املاک ہھتیا کران پر من مانی عمارتیں تعمیر کرنا ہے۔
حال ہی میں شمالی بیت المقدس میں اسرائیل کی نام نہاد بلدیہ نے ’رموت‘ اور ’رمات شلوموا‘ یہودی کالونیوں کے درمیان اور شعفاط، بیت حنینا اور بیت اکسا میں ایک نئے اسٹڈیم، پلیٹ فارمز، کھیل کے میدان، پارکنگ اسٹینڈ اور صہیونی اولمپک کھیلوں کے لیے خصوصی گیلرے کے قیام کے لیے کھدائی اور تعمیراتی کام شروع کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسی مقام پر ایک وسیع وعریض پلیٹ فارم جس کام نام ’المکابیات‘ رکھا گیا ہے بنایا جا رہا ہے۔
کھیل کھیل میں فلسطینیوں کی اراضی اور املاک پر صہیونی قبضے کی یہ اسکیمیں گذشتہ دو ہفتوں کے دوران منظور کی گئیں حالانکہ ان دنوں میں یہودیوں کے مذہبی تہوار ایسٹر کی تقریبات کی تعطیلات تھیں۔
صہیونی بلدیہ بیت المقدس میں کھیلوں کے یہ منصوبے ایک ایسے وقت میں شروع کر رہی ہے جب یکم جون 2017ء کو اسرائیل بیت المقدس پر قبضے کے 50 سال پورے ہونے پر سلور جوبلی منا رہا ہے۔ کھیلوں کے یہ منصوبے بھی سلور جوبلی کا حصہ سمجھے جا رہے ہیں۔
فلسطینی تجزیہ نگار اور یہودی آباد کاری کے امور کے ماہر خلیل تفکجی نے بتایا کہ اسرائیلی بلدیہ نے تازہ کھدائیاں اور بیت المقدس۔ تل ابیب شاہراہ [443] پر تعمیرات نئی صہیونی اولمپک کھیلوں کے لیے خاص طور پرشروع کی ہیں۔ اسٹیڈیم سمیت کھیلوں سے متعلق اسرائیلی بلدیہ 16 منصوبوں پر کام کررہی ہے اور یہ سولہ منصوبے سولہ کمپنیوں کو دیے گئے ہیں۔ حیران کن امر یہ ہے کہ ان میں سے بعض عرب کمپنیاں بھی یہودی توسیع پسندی کے عمل میں شامل ہیں۔
’المکابیات‘ کیا ہے؟
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتےہوئے خلیل تفکجی کے بتایا کہ صہیونی بلدیہ رواں سال ’یہودی المکابیات‘ کھیلوں کو بیت المقدس منتقل کرنے پر مصر ہے۔ جسے اس کے بہ قول اسرائیل کے ابدی دارالحکومت کا درجہ حاصل ہے۔
’المکابیات‘ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں فلسطینی تجزیہ نگار نے واضح کیا کہ ’المکابیات کھیلیں‘ دراصل دنیا بھر کے یہودیوں کی مشترکہ کھیلوں کی طرز کی گیم ہے جس میں صرف یہودی ٹیمیں آپس میں ایک دوسرے کے خلاف کھیلتی ہیں۔
صہیونی حکومت بیت المقدس میں یہ اسپورٹس سرگرمیاں بیت المقدس پر قابض فوج کے قبضے کے دن منانا چاہتی ہے۔ اس دن کو صہیونی بیت المقدس شہر کو باہم متحد کرنے کی تاریخ یا دن بھی قرار دیتی ہے۔ المکابیات کھیلوں کو کامیاب بنانے اور ان کے ضروری اقدامات کے لیے صہیونی بلدیہ نے ایک ارب شیکل کی سرمایہ کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
خلیل تفجکی نے بتایا کہ صہیونی ریاست ’المکابیات‘ کھیلوں کو کامیاب بنانے کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ المالحہ فلسطینی قصبے میں اولمپک ٹاؤن قائم کرنے کی تیاریاں بھی جاری ہیں۔ بیت المقدس کے مغرب میں واقع ’ٹیڈی‘ کولیک‘ اسٹیڈیم میں توسیع، اسٹیڈیم کے لیے نئے داخلی اور خارجی راستوں اور سیٹوں میں اضافہ کرنا چاہتی ہے تاکہ اس اسٹیڈیم میں 60 ہزار تماشائیوں کی گنجائش پیدا کی جاسکے۔ انہی منصوبوں میں باسکٹ بال ہال، شمالی بیت المقدس کی پہاڑی علاقوں میں سیر وتفریح کے لیے ’اوپن ایریا‘، بیت حننیا، شعفاط اور بیت اکسا کے درمیان یہودیوں کی آمد ورفت میں سہولت کی خاطر سڑکیں اور ٹرین سروس کو بہتر بنانے کے منصوبے شامل ہیں۔
المکابیات کھیلوں کے لیے جاری توسیع پسندانہ سرگرمیوں میں شمال مغربی بیت المقدس میں اولمپک دوڑ کے لیے ٹریک کا قیام، اسی مقام پر ٹینس بال کے لیے کھیل کا میدان کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔
شاہراہ بیگن اور شاہراہ القدس۔ تل ابیب کے درمیان رموت ور رمات شلومو کالونیوں کے درمیان ایک استقبالیہ مرکز کے قیام کا بھی افتتاح کیا گیا ہے۔ اس استقبالیہ مرکز کے قیام کا مقصد یہودیوں کو وہاں پرہونے والی کھیل کی سرگرمیوں کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا ہے۔
حال ہی میں بیت المقدس میں اسرائیلی بلدیہ کے چیئرمین نیر برکات نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ بیت المقدس کو ’کھیلوں‘ کا مرکز بنانا چاہتے ہیں اور ہرچار سال کے بعد نئی کھیلوں کے مقابلوں کے لیے بیت المقدس میں بنیادی ڈھانچہ تیار کررہے ہیں۔ سنہ2018ء تک وہ بیت المقدس میں کھیلوں کے مختلف مقابلوں کے لیے 29 ممالک کی ٹیموں اور 11 ہزار سے زایدغیرملکی کھلاڑیوں کو کھلوانا چاہتے ہیں۔