فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں توانائی کے بحران کے شدت اختیار کرنے کےبعد انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ بجلی کی عدم دسیتابی کے باعث اسپتالوں میں زیرعلاج سیکڑوں مریضوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ چکی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ریڈ کراس کی جانب سے انتباہ کےبعد عرب ڈاکٹر ایسوسی ایشن نے بھی غزہ میں توانائی کے بحران کے صحت پر پڑنے والے منفی اثرات پر انتباہ کیا ہے۔
ایک بیان میں عرب ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ گذشتہ ایک ہفتے سے زاید دنوں سے غزہ کی پٹی میں بجلی کا بدترین بریک ڈاؤن جس کے نتیجے مں اسپتالوں میں مریض تڑپ کررہ گئے ہیں۔
اسپتالوں میں انتہائی نگہداشت وارڈز میں داخل مریضوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اس کے علاوہ چلڈرن وارڈ، ڈائلائیسز اور زچہ بچہ مراکز میں بجلی کی عدم دستیابی کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ تشویشناک حالت میں زیرعلاج مریضوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ چکی ہں۔ لیبارٹریز میں رکھا خون ضائع ہو رہا ہے اور مریضوں کے معائنے کے لیے ٹیسٹوں کی سہولت نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ 15 اپریل سے غزہ کی پٹی میں جاری بجلی کے بحران نے اسپتالوں میں مریضوں کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ اسپتالوں میں ہزاروں کی تعداد میں مریض زیرعلاج ہیں جب کہ گرمی کے باعث مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دوسری طرف علاج معالجے اور معائنے کی سہولیات ناکافی ہیں۔ درجہ حرارت میں اضافے کے باعث اسپتالوں میں موجود ادویات کا ذخیرہ بھی ضائع ہونے لگا ہے۔ چوبیس میں سے صرف چار گھنٹے بجلی آر ہی ہے جس کے نتیجے میں اسپتالوں میں انسانی المیہ رونما ہونے کا اندیشہ ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کے اسپتالوں کو بجلی کی فراہمی کے لیے ماہانہ 4 لاکھ 50 ہزار لیٹر ایندھن کی ضرورت ہے۔ اسپتالوں کو بجلی سپلائی کرنے کے لیے 87 پاور پلانٹ موجود ہیں مگر اس وقت کل 2000 لیٹر ایندھن مل رہا ہے۔
عرب میڈکل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اسپتالوں میں 100 نومولود بچوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ 113 مریض انتہائی نگہداشت وارڈز میں داخل ہیں، 620 ڈائلائیسز کے مریض جب کہ 40 آپریشن کے مریض موجود ہیں۔