اسرائیلی جیلوں میں ڈیڑھ ہزار سےزاید اسیران کی اجتماعی بھوک ہڑتال پر اثر انداز ہونےکے لیے اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں افواہوں اور من گھڑت کہانیوں کا بازار گرم ہے۔ گذشتہ روز اسرائیلی ٹی وی چینلوں پر ایک افواہ ’بریکنگ نیوز‘ کے طور پر چلائی گئی کہ بھوک ہڑتال کرنے والے 88 اسیران نے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق تصدیق کرنے پر پتا چلا کہ کسی ایک بھوک ہڑتالی نے بھی ہڑتال ختم نہیں کی ہے۔
فلسطینی محکمہ امور اسیران کے چیئرمین عیسیٰ قراقع نے کہا ہے کہ تمام اسیران ہڑتال منطقی انجام تک اور مطالبات کے حصول تک جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔ کسی بھی بھوک ہڑتال نے اپنی بھوک ہڑتال معطل نہیں کی ہے۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کی طرف سے پھیلائی گئی افواہ من گھڑت ہے جس میں کوئی صداقت نہیں۔ اس طرح کی افواہوں اور جعلی کہانیوں کا مقصد اسیران کی تحریک میں انتشار پھیلانے کی کوشش کرنا اور قیدیوں کا مورال کم کرنا ہے۔
عیسیٰ قراقع نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ صہیونی میڈٰیا کی طرف سے اسیران کی بھوک ہڑتال سے متعلق افواہوں پر کان نہ دھریں۔ ان افواہوں کا مقصد بھوک ہڑتال تحریک کو کمزور کرنا اور اسیران میں بد اعتمادی کی فضاء پیدا کرنا ہے۔
خبررساں ادارے’وفا‘ کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران کی تعداد میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ ’ریمون‘ جیل کے کئی قیدیوں کے بعد گذشتہ روز ’مجد‘ جیل کے 40 اسیران نے بھی اجتماعی بھوک ہڑتال میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔