اتوار کے روز اسرائیلیقابض انٹیلی جنس نے مسجد اقصیٰ کے امام الشیخ عکرمہ صبری کو مقبوضہ بیت المقدس کےمغرب میں واقع المسکوبیہ سینٹر کے کمرہ "4” میں تین گھنٹے تک پوچھ گچھکے بعد رہا کردیا۔
فلسطینی وکیل ایڈووکیٹخالد زبارقہ نے پریس بیانات میں کہا کہ انٹیلی جنس حکام نے الشیخ عکرمہ صبری کو اسشرط پر رہا کیا کہ وہ 14 دن تک میڈیا چینلز سے رابطہ نہیں کریں گے۔ انہیں ہدایت کیگئی ہے کہ وہ وہ فلسطین کے الاقصیٰ، العالم، المنار اور المیادین چینلوں کے ساتھکسی قسم کی بات نہیں کریں گے۔
زبارقہ نے وضاحتکی کہ انٹیلی جنس نے الشیخ صبری سے مسجد اقصیٰ میں یکم دسمبر کے جمعہ کے خطبہ کےبارے میں قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں بات کرنے پر پوچھ گچھ کی۔ انہوں نے جواب دیاکہ "ہمارا اسلام ہمیں قیدیوں کے تبادلے کی تاکید کرتا ہے اور کوئی بھی تبادلہایک انسانی اور تہذیبی عمل ہے”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ تفتیش کاروں نے الشیخ سے ابوبکر الصدیق کے اس پیغام کے بارے میں پوچھا جس میںبچوں اور خواتین کو قتل کرنے اور عبادت گاہوں کو مسمار کرنے کی ممانعت کا مطالبہ کیاگیا تھا۔ اس کے علاوہ مسجد اقصیٰ کے مسئلے اور آباد کاروں کے دھاووں کے دوران پیداہونے والی پریشانیوں کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔
گذشتہ منگل کواسرائیلیقابض انٹیلی جنس کو الشیخ عکرمہ صبری کو مقبوضہ بیت المقدس کے مغرب میں واقعالمسکوبیہ سینٹر میں تفتیش کاروں نے سمن بھیجا تھا جس میں انہیں اتوار کے روز پیشیکا حکم دیا گیا تھا۔