فلسطین میں انسانی حقوق کے کارکنوں اور طبی اداروں سے وابستہ شخصیات نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی انتظامیہ بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی قیدیوں کو زبردستی خوراک دینے کی کوشش کرسکتی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی پارلیمنٹ سے منظور کردہ ایک قانون کے تحت فوج اور سیکیورٹی اداروں کو بھوک ہڑتال کرنےوالے اسیران کو زبردستی خوراک دینے کا اختیار دے رکھا ہے۔
فلسطینی طبی عملے کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صہیونی انتظامیہ کسی بھی وقت بھوک ہڑتالی اسیران کو زبردستی خوراک دے سکتی ہے۔
ادھر غزہ کی پٹی میں السرایا گراؤنڈ میں بڑی تعداد میں فلسطینی شہریوں نے بھوک ہڑتالی اسیران کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے دھرنا دیا۔ اس موقع پر فلسطینی میڈیکل ایسوسی ایشن کےنمائندگان بھی موجود تھے۔ انہوں نے بھی خبردار کیا کہ صہیونی انتظامیہ کسی بھی وقت بھوک ہڑتالی اسیران کو جبرا خوراک دے سکتی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی زندانوں میں قید 6500 فلسطینیوں میں سے 1500 اسیران نے بہ طور احتجاج 17 اپریل کو بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ آج ان کی بھوک ہڑتال کو 17 دن ہوچکے ہیں۔ اب بھوک ہڑتال کرنےوالے اسیران کی تعداد 1700 تک جا پہنچی ہے۔ دوسری جانب بھوک ہڑتال کرنےوالے اسیران کی حالت تیزی کے ساتھ خراب ہوتی جا رہی ہے۔