قابض صہیونی حکام نے اندرون فلسطین میں قائم اسلامی تحریک کے نائب امیر سمیت چھ سرکردہ کارکنان کو حراست میں لینے کا اعتراف کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی داخلی سلامتی کے خفیہ ادارے’شاباک‘ کی طرف سےجاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس اور انٹیلی جنس حکام نے اپریل کے آخر اور رواں ماہ مئی کے ابتدائی ایام میں اندرون فلسطین سے اسلامی تحریک کے 6 اہم کارکنان کو حراست میں لیا ہے۔ ان میں جماعت کے سرکردہ رہ نما اور نائب امیر سلیمان اغباریہ بھی شامل ہیں۔ کئی روز تک ان سے تفتیش کی گئی جس کے بعد ان کی گرفتاری کی خبر ظاہر کی گئی ہے۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر نے اکتوبر 2015ء کو ایک نیا قانون منظور کیا تھا جس میں اسلامی تحریک کو ممنوعہ اور دہشت گرد تنظیم قرار دے کر تنظیم کے تمام دفاتر سیل کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی املاک ضبط کرلی گئی تھیں۔ اسلامی تحریک کو دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کے بعد تنظیم کے خلاف کریک ڈاؤن میں اضافہ کیا گیا ہے۔
اسرائیلی خفیہ ادارے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حراست میں لیے گئے کارکنان میں سے بیشتر ام الفحم کےرہائشی ہیں۔ ان کی شناخت سلیمان احمد مصطفیٰ اغباریہ، مصطفیٰ علی دیاب اغباریہ، محمد حربی عبد زبطہ محاجنہ، فواز ھسن یوسف اغباریہ، محمود احمد محمود جبارین اور بیت المقدس کے جبل المکبر سے اسلامی تحریک کے کارکن موسیٰ محمد حمدان سلامہ کو حراست میں لیا گیا۔
صہیونی حکام کا کہنا ہےکہ پولیس نے ممنوعہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی پاداش میں اسلامی تحریک کے 20 کارکنان سے تفتیش کی ہے۔ ان میں عمر محمد غریفات بھی شامل ہیں جو بیت زرزیر سے تعلق رکھتے ہیں۔