سات اکتوبر کواسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کی جانب سےاسرائیلی ریاست پر کیے گئےکاری وار کے بعد پوری دنیا میں حماس کا ڈنکا بجنے لگا ہے اور ہرطرف حماس کی مقبولیت اور پذیرائی ہو رہی ہے۔
دوسری طرف حماسکی عوامی اور عالمی سطح پرمقبولیت کو دیکھ کر اسرائیلی اور امریکی سخت پریشاندکھائی دیتے ہیں۔ انہوں نے غزہ کی پٹی کو کھنڈر میں تبدیل کردیا اور ہزاروںفلسطینیوں کو نے دردی سے شہید بھی کردیا ہے مگر اس کے باوجود وہ حماس کو ختم کرنےکے بجائے اسے مزید تقویت دے رہے ہیں۔
امریکی ٹی وی نیٹورک CNN نے واشنگٹن میں حکام کے سکیورٹی تخمینوں کا حوالہ دیتےہوئے تصدیق کی ہے کہ سات اکتوبرکے "آپریشن الاقصیٰ فلڈ” کے آغاز کے بعدحماس کی ساکھ اور اس کے اثر و رسوخ میں 7اکتوبر سے نمایاں اضافہ ہوا ہے”۔
نیٹ ورک کی طرفسے بتائے گئے اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ حماس نے مذکورہ حملے میں قابض دشمن کوبھاری نقصان پہنچانے میں کامیابی کے بعد خود کو "عرب اور اسلامی دنیا کے کچھحصوں میں فلسطینی کاز کے محافظ کے طور پر” کھڑا کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
نیٹ ورک نے مزیدکہا کہ امریکی حکام "اہم اشارے کی نگرانی کر رہے ہیں جو فلسطینی علاقوں اور دیگرجگہوں پر حماس کی حمایت میں اضافے کی نشاندہی کرتے ہیں۔”
7 اکتوبر کے بعد عرب اور غیر ملکی تحقیقی مراکز کی طرف سے کیے گئےرائے عامہ کے جائزوں میں حماس کی حمایت کے غیرمعمولی اضافہ اور فلسطینی اتھارٹی کیحمایت میں کمی ریکارڈ کی گئی۔
تجزیہ کاروں اورمبصرین نے گذشتہ ہفتوں کے دوران الگ الگ بیانات میں کہا کہ حماس کی جانب سے آپریشن”طوفان الاقصیٰ ” کا آغاز "حماس کی طرف سے ایک ہوشیار اقدام کینمائندگی کرتا ہے، کیونکہ اس نے کئی اہداف حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی، جنمیں دشمن کو تکلیف پہنچانا، اس کے ناقابلتسخیر ہونے کے دعوے کو پاش پاش کرنا، حماس کی عسکری بالادستی قائم کرنا اور اپنیتنظیمیں صلاحیتیں ثابت کرنا ہے۔
ان اندازوں کےمطابق 7 اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ آپریشن حماس کے سفر میں ایک اہم موڑ تھا، کیونکہاس نے اسے عرب اور اسلامی دنیا میں اپنے اثر و رسوخ اور مقبولیت کو بڑھانے کا نیاموقع فراہم کیا تھا۔
مبصرین نے کاکہنا ہے کہ "طوفان الا اقصیٰ "آپریشن نے قابض ریاست کو بے مثال درد پہنچایا، اس کے تحفظ کے احساس کو توڑا، اورحماس کی عظیم عسکری اور تنظیمی صلاحیتوں کو بھی ظاہر کیا۔
اگرچہ اس حملے سےفلسطینی شہریوں کا بہت زیادہ نقصان ہوا، لیکن حماس نے ان نقصانات کو سیاسی اور میڈیاکے فوائد میں تبدیل کرنے میں کامیابی حاصل کی اور مغربی رائے عامہ کے سامنے فلسطینیبیانیہ میں ایک بے مثال پیش رفت حاصل کی۔
مبصرین توقع کرتےہیں کہ فلسطین اسرائیل تنازعہ کی روشنی میں حماس عرب اور اسلامی دنیا میں اپنا اثرو رسوخ مضبوط کرتی رہے گی۔