فلسطینی قوم ارض وطن پر صہیونی ریاست کے ناجائز قیام کے 69 برس یعنی 69 واں یوم نکبہ منا رہے ہیں۔ انہتر برس گذر جانے کے بعد آج بھی فلسطینی قوم کا وہ گھاؤ اسی طرح تازہ ہے جیسا کہ قیام اسرائیل کے وقت تھا۔
یہ ایک ایسا گھاؤ اور گہرا زخم تھا جس نے معاصر تاریخ کی سب سے بڑی نسل کشی اور صدیوں سے آباد قوم کو بے گھر کیا۔
فلسطینی قوم ہرسال 15 مئی کو’یوم نکبہ‘ کے طور پرمناتے ہیں۔ انسانی تاریخ کا یہ روز سیاہ ہے جس میں منظم مسلح صہیونی جتھوں نے ساڑھے سات لاکھ نہتے فلسطینیوں کو ان کے گھروں، املاک اور جائیدادوں سے محروم کرنے کے بعد علاقہ بدر کیا۔ نہتے فلسطینیوں کے خلاف طاقت کے ایسے ایسے وحشیانہ مظاہر اپنائے گئے کہ آج بھی ان کا تذکرہ سن کر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔
قابض اور غاصب صہیونیوں نے ارض فلسطین کے 78 فی صد تاریخی رقبے پرقبضہ کیا۔
مسلح صہیونی مافیاؤں اور انسان دشمن جتھوں نے نہتے فلسطینیوں کا 70 مرتبہ اجتماعی قتل عام کیا۔ 10 اپریل 1948ء کو دیر یاسین میں فلسطینی مسلمانوں کا قتل عام سب سے اہم اور کبھی نہ بھولنے والا صہیونی ظلم ہے۔ خون آشام صہیونی جتھوں نے 360 نہتے فلسطینی جن میں بچے، عورتیں اور بوڑھے تھے نہایت بے رحمی کے ساتھ شہید کیا۔
چودہ مئی 1948ء کو الشوشہ کےمقام پر 50 فلسطینی مردو خواتین اور بچوں کو شہید کیا گیا۔22 اگست 1948ء کو صہیونیوں نے الطنطورہ میں 250 فلسطینی شہریوں کو شہید کرنے کے بعد اجتماعی قبروں میں دفن کیا۔
نکبہ یعنی قیام اسرائیل والے سال 15000 فلسطینی شہید کیے گئے،531 بستیوں اور دیہات کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا۔ 9 لاکھ فلسطینیوں کو ان کے گھروں اور زمینوں سے بے دخل کردیا گیا۔ النکبہ سے قبل تاریخی فلسطینی سرزمین پر 14 لاکھ فلسطینی آباد تھے۔ آج اندرون اور بیرون ملک فلسطینیوں کی تعداد ایک کروڑ 27 لاکھ ہے جن میں اندرون اور بیرون ملک مقیم فلسطینی شامل ہیں۔ ان میں 67 لاکھ فلسطینی دنیا کے دوسرے ملکوں میں مختلف حیثیتوں میں رہنے پرمجبور ہیں جن میں بڑی تعداد فلسطینی پناہ گزینوں کی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد 60 لاکھ ہے۔ سات لاکھ فلسطینی پناہ گزین دوسرے ملکوں میں رہ رہے ہیں۔ اندرون اور بیرون ملک لاکھوں فلسطینی پناہ گزین 69 سال کے بعد آج بھی اپنے وطن واپس جانے کی امیدیں دلوں میں بسائے ہوئے ہیں۔