اسلامی تحریک مزاحمت[حماس] نے جمعہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے جاری کردہ قرارداد کوغزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے داخلے کو وسعت دینے اور نگرانی کرنے سے متعلققرارداد کو "ناکافی قدم” قرار دیا۔
حماس نے کہا کہایسی لولی لنگڑی قرارداد کا فلسطینی قوم کو کوئی فائدہ نہیں۔ فلسطینی اس وقت غزہمیں بدترین انسانی المیے سے گذر رہے ہیں۔ اس وقت فوری جنگ روکنے کی ضرورت ہے۔ حماسنے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ امریکی اور اسرائیلی دباؤ میں آئے بغیر غزہ کےعوام کی خاطر ٹھوس اقدامات کرے۔
حماس نے کل جمعہکو بیان میں کہا کہ "یہ فیصلہ غزہ کی پٹی میں صہیونی فوجی دہشت گردی کی مشینکی طرف سے پیدا ہونے والی تباہ کن صورتحال کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا۔ چونکہ اسمیں بین الاقوامی قرارداد شامل نہیں تھی غزہ کی پٹی میں ہمارے فلسطینی عوام کےخلاف دہشت گرد قابض ریاست کی طرف سے چھیڑی جانے والی نسل کشی کی جنگ کو روکنے کے لیےکوئی اقدام نہیں کیا گیا۔ اس لیے ہم اسے بے معنی قرارداد سمجھتے ہیں۔
حماس نے زور دےکر کہا کہ "گذشتہ پانچ دنوں کے دوران امریکی انتظامیہ نے اس قرارداد کو بےمعنی بنانے اور اسے اس کمزور فارمولے میں جاری کرنے کے لیے سخت محنت کی ہے، جس سےفاشسٹ قابض دشمن کو فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں تباہی، قتل و غارت اور دہشتگردی کا مشن مکمل کرنے کی اجازت ملتی ہے۔
حماس نے اپنے بیانمیں مزید کہا کہ "یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا فرض ہے کہ وہ قابض ریاستکو غزہ کی پٹی کے تمام علاقوں، خاص طور پر شمالی غزہ کی پٹی کے علاقوں میں مناسبمقدار میں امداد پہنچانے کا پابند بنائے۔
کل جمعہ کو اقواممتحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی توسیع اور اس کی نگرانیسے متعلق ایک قرارداد کو بھاری اکثریت سے منظور کر لیا لیکن اسرائیل اور حماسکےدرمیان جنگ روکنے کی تجویز شامل نہیں کی گئی۔
تفصیلات کے مطابقسلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 13 نے قرارداد نمبر 2720 کے حق میں ووٹ دیاجب کہ امریکا اور روس نے ووٹنگ سے پرہیز کیا۔