مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران کے مندوب معتز شقیرات نے بتایا کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ نے 88 بھوک ہڑتالی فلسطینی اسیران کو غیر انسانی ماحول میں قید تنہائی میں ڈال رکھا ہے۔
فلسطینی سماجی کارکن اور انسانی حقوق کے مندوب نے بتایا کہ 34 روز سے مسلسل بھوک ہڑتال کرنے والے اسیر منصور شریم نے بتایا کہ بیتح تکفا جیل میں 88 اسیران کو قید تنہائی میں ڈالا گیا ہے جہاں انہیں بنیادی انسانی حقوق تو دور کی بات انسانوں کے رہنے کا ماحول بھی میسر نہیں ہے۔ یہ تمام بھوک ہڑتالی اسیران انتہائی ناگفتہ بہ حالات میں قید کاٹ رہےہیں۔
منصور شریم نے بتایا کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ نے پہلے مرحلے میں بھوک ہڑتال کرنے والے 80 اسیران کو قید تنہائی میں ڈالا۔ بعد میں دو مرتبہ مزید چار چار اسیران کو غیر انسانی ماحول میں قید تنہائی میں منتقل کیا ہے۔ ان اسیران کو خرابی صحت کے باوجود کسی قسم کے طبی معائنے کی سہولت تک فراہم نہیں کی گئی۔
اسیر شقیرات کا کہنا تھا کہ قید تنہائی میں ڈالے گئے تمام بھوک ہڑتالی قیدی انتہائی نا مساعد حالات کا سامنا کررہے ہیں۔ ان اسیران کو ان کے اقارب اور ان کے وکلاء سےملنے سے محروم کردیا گیا ہے۔ جیل انتظامیہ قیدیوں سے ملنے کے لیے آنے والے وکلاء کے ساتھ بھی انتہائی شرمناک اور توہین آمیز سلوک کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ 17 اپریل 2017ء کو اسرائیلی جیلوں میں قید 1500 فلسطینی ایسران نے اپنے بنیادی حقوق کے حصول کے لیے اجتماعی بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ آج اس بھوک ہڑتال میں دو ہزار اسیران شامل ہوچکے ہیں۔