امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے رہ نماؤں سے ملاقات کررہے ہیں۔ اس موقع پر آج بیت المقدس میں عیسائیوں کی تاریخی عبادت گاہ ’القیامہ چرچ‘ آتے ہوئے بیت المقدس اسکاؤٹس نے ان کا استقبال کرنا تھا مگر ٹرمپ کی طرف سے سامنے آنے والے ایک عجیب مطالبے کے بعد اسکاؤٹس نے استقبال کا فیصلہ منسوخ کردیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق امریکی صدر کی طرف سے یہ پیغام دیا گیا کہ القدس اسکاؤٹس ان کے استقبال کے موقع پر فلسطینی پرچم والی ٹی شرٹس نہ پہنے۔ اگر وہ فلسطینی پرچم اور فلسطین کے نقشے والی شرٹس پہننا چاہتے ہیں تو ان کا استقبال نہ کریں۔ اس پر القدس اسکاؤٹس نے ٹرمپ کا مطالبہ یکسر مسترد کردیا اور کہا کہ وہ قومی علامت سمجھی جانے والی شرٹس کو ٹرمپ کے استقبال کے لیے تبدیل نہیں کرسکتے۔
اخبار ’القدس العربی‘ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ القدس اسکاؤٹس نے امریکی پیغام دینے والے امریکی حکام سے معذرت کی ہے اور کہا ہے کہ وہ قومی شناختی علامت کی حامل شرٹس سے دست بردار نہیں ہوسکتے۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹی شرٹس پر فلسطینی پرچم قومی لباس کی علامت کا ھصہ ہے اور ہم ایسا کوئی مطالبہ قبول نہیں کرسکتے جس میں ہمیں قومی پرچم سے دست بردار کیا جائے گا۔
خیال رہےکہ اسرائیلی پولیس نے حالیہ ایام کے دوران بیت المقدس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے استقبال کے لیے آنے والے افراد کی چھان بین کی تھی۔
مقامی آرتھوڈوکس کلب کے چیئرمین موسیٰ جرجوعی نے بتایا کہ ابتدا میں القدس اسکاؤٹس نے صدر ٹرمپ کے استقبال کا فیصلہ کیا تھا مگر جب انہیں پتا چلا کہ ٹرمپ نے فلسطینی پرچم والی شرٹس نہ پہننے کی شرط رکھی ہے تو اسکاؤٹس نے ان کے استقبال میں حصہ لینےسے انکار کردیا۔