اسرائیلی فوج کی فول پروف سیکیورٹی میں گذشتہ روز ہزاروں کی تعداد میں انتہا پسند یہودی عناصر نے مسجد اقصیٰ اور حرم قدسی میں داخل ہو کر عبادت اور مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں بے حرمتی کی۔
عینی شاہدین نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ بدھ کے روزعلی الصباح سے یہودی آباد کاروں کی بڑی تعداد نے قبلہ اول پر دھاووں کا سلسلہ شروع کیا۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج اور پولیس نے یہودی آباد کاروں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کررکھی تھی۔
ادھر اسرائیلی پولیس نے گذشتہ روز قبلہ اول کے تین محافظوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد حراست میں لے لیا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ یہودی آباد کار اشتعال انگیز طریقے سے مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے سے داخل ہوتے اور باب السلسلہ سے باہر نکلتے۔ دونوں دروازوں اور دیگر مقامات پر اسرائیلی فوج نے فول پروف سیکیورٹی مہیا کر رکھی تھی۔ یہ سلسلہ دن بھر جاری رہا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ قبلہ اول پر دھاوے بولنے والے یہودی انتہا پسندوں کی تعداد ہزاروں میں تھی۔
اس موقع پر اسرائیلی پولیس نے قبلہ اول کے تین پہرے داروں خلیل الترھونی، نور ابو ھدوان اور نضال الوعی کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
یہودی آباد کاروں کے دھاووں اور قبلہ اول کے پہرے داروں کی گرفتاری ایک ایسے وقت میں عمل میں لائی گئی ہے جب قابض فوج اور پولیس نے مسجد اقصیٰ کے مرابطین پر پابندیوں میں مزید سختی کردی ہے۔
فلسطینی محکمہ اوقاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز یہودی آباد کاروں نے گروپوں اور ٹولیوں کی شکل میں قبلہ اول پر دھاوے بولے اور مذہبی رسومات کی ادائی میں مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔
اردن کی حکومت نے حرم قدسی شریف اور مسجد اقصیٰ پر یہودی آباد کاروں کے دھاوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ریاست کی نگرانی میں منظم مذہبی اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔