فلسطین میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں 17 اپریل 2017ء سے مسلسل بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی اسیران کی حالت اسرائیلی ہٹ دھرمی کے باعث مزید پیچیدہ اور خطرناک ہوگئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کلب برائے اسیران کے چیئرمین قدورہ فارس نے بتایا کہ جیسےجیسے اسیران کی بھوک ہڑتال طول پکڑ رہی ہے، ایسے ایسے قابض صہیونی انتظامیہ مزید ہٹ دھرمی اور مجرمانہ لاپرواہی کا مظاہرہ کررہی ہے۔
قدورہ فارس نے کہا کہ صہیونی انتظامیہ کی طرف سے اسیران کے مطالبات کو دانستہ طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی جیل انتظامیہ سنجیدگی کے ساتھ اسیران کی بھوک ہڑتال ختم کرانے کے لیے مذاکرات سے پہلو تہی اختیار کرہی ہے جس کے نتیجے میں اسیران کہ بھوک ہڑتال مزید پیچیدہ اور خطرناک سمت میں بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیلوں سے باہر اسرائیلی سیاسی قیادت سے انسانی حقوق کے کارکنان کے رابطے بھی موثر ثابت نہیں ہورہے کیونکہ صہیونی انتظامیہ جان بوجھ کر اسیران کے مطالبات کو نظر انداز کررہی ہے۔ اس مسلسل مجرمانہ لاپرواہی اور غفلت کے نتیجے میں اسیران کی طبی حالت غیرمعمولی حد تک بگڑ رہی ہے اور انہیں اسپتالوں میں منتقل کرنے کا عمل جاری ہے۔ گذشتہ روز بھی عسقلان جیل سے 15 اسیران کو اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل 1500 فلسطینی قیدیوں نے 17 اپریل کو اجتماعی بھوک ہڑتال کا آغاز کیا تھا۔ آج اس ہڑتال میں مزید سیکڑوں اسیران شامل ہوچکے ہیں۔
بھوک ہڑتالی اسیران کے مطالبات میں انتظامی حراست کی سزا ختم کرنا، قیدیوں کو قید تنہائی میں ڈالنے کی پالیسی ختم کرنا، اسیران اور ان کے اقارب کے درمیان ملاقاتوں کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کرانا اور مریض اسیران کو تمام طبی سہولیات فراہم کرنا ہے۔ چالیس روز گذر جانے کےباوجود صہیونی انتظامیہ اسیران کے مطالبات بارے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہی ہے۔