اسرائیلی جیلوں میں 17 اپریل سے مسلسل بھوک ہڑتال کرنےوالے فلسطینی اسیران کی ہڑتال کو آج 40 دن ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب بھوک ہڑتالی اسیران نے اسرائیلی ہٹ دھرمی کا پورے عزم کے ساتھ مقابلہ کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ مزید احتجاجی حربے استعمال کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔ اسیران کی طرف سے ان کے مطالبات پورے نہ کیے جانے کے بعد انہوں نے پانی پینا اور نمک کا استعمال کرنا بھی چھوڑ دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صحت کی خرابی کے باوجود تمام بھوک ہڑتالی اسیران پُرعزم ہیں جب کہ دوسری طرف صہیونی ریاست اور جیل انتظامیہ کی ہٹ دھرمی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
ھداریم جیل سے 40 بھوک ہڑتالی اسیران کو حالت خراب ہونے کے بعد اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ اس دوران فلسطینی مندوب منذر ابو احمد نے چار فلسطینی اسیران محمود السراحنہ، ناصر سویلم، مسلمہ ثابت اور یوسف نزال سے ھداریم جیل میں ملاقات کی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسیران کی بھوک ہڑتال کو فالو کرنے والی کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض صہیونی انتظامیہ کی طرف سے بھوک ہڑتالی اسیران کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ دسیوں بھوک ہڑتالی اسیران کو فیلڈ اسپتالوں میں منتقل کرنے کے بعد مزید سیکڑوں اسیران کو طبی معائنے کے لیے اسپتال لے جانے کی کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔
اسیر رہ نما مروان البرغوثی نے صہیونی انتظامیہ کی ہٹ دھرمی کے خلاف بہ طور احتجاج پانی پینا بھی چھوڑ دیا ہے۔
درایں اثناء انسانی حقوق کی تنظیم ریڈ کراس نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال پرامن طریقے سے ختم نہ کی گئی تو اس کے سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال انتہائی خطرناک مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔ اگر اسیران کے ساتھ بات چیت کرکے ان کی بھوک ہڑتال ختم نہیں کی جاتی تو اس کے نتیجے میں اسیران کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ 17اپریل کو 1500 فلسطینی اسیران نے اسرائیلی جیلوں میں اجتماعی بھوک ہڑتال کا آغاز کیا تھا۔ اس وقت بھوک ہڑتالی اسیران کی تعداد دو ہزار کے قریب ہوچکی ہے۔
اسرائیلی زندانوں میں 6500 فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ جن میں 500 انتظامی حراست کے تحت پابند سلاسل اسیران، 60 خواتین اور 400 بچے شامل ہیں۔