جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیل میں’عظیم ترالقدس‘ کے منصوبے کے لیے قانونی سازی شروع

منگل 30-مئی-2017

اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ ارکان کنیسٹ [پارلیمنٹ] نے ایک نیا مسودہ قانون تیار کیا ہے جس میں بیت المقدس کے اطراف میں قائم کی گئی تمام بڑی یہودی کالونیوں کو القدس میں شامل کرتے ہوئے ’عظیم ترالقدس‘[عظیم تر یروشلم] کے منصوبے کو آگے بڑھانا ہے۔

عبرانی اخبار ’معاریو‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ  کنیسٹ کے دو ارکان نے نیا مسودہ قانون تیار کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن اور بیت المقدس کی تمام یہودی کالونیوں کو یکجا کرکے ’عظیم تر القدس‘ کا اعلان کیا جائے۔

یہ بل اسرائیلی انتہا پسند مذہبی لیڈر یہودا گلیک اور جیوش ہوم کے بزلائل سیموچرش نے تیارکیا ہے جسے بحث کے لیے جلد ہی پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

اخبار لکھتا ہے کہ موجود پارلیمنٹ کے ہوتے ہوئے عظیم تر القدس کے منصوبے کو آگے بڑھایاجاسکتا ہے۔

اس منصوبے کے تحت غرب اردن کے جنوب میں واقع گوش عتصیون اور بیت المقدس کے مشرق میں معالیہ ادومیم کو باہم ملا کر القدس میں شامل کرتےہوئے عظیم ترالقدس منصوبے کو عملی شکل دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق القدس الکبریٰ[عظیم ترالقدس] کو سیاسی طور پر القدس بلدیہ کے چیئرمین کنٹرول کریں گے۔ تاہم اس میں غرب اردن اور القدس کی یہودی کالونیوں کی علاقائی کونسلوں کو بھی اہمیت حاصل ہوگی۔ اس میں بیت المقدس کے جنوب میں واقع بتا علیت، مشرق میں معالیہ ادومیم، شمال مغرب میں گیوات زئیو، جنوبی بیت لحم کی گوش عتصیون، جنوبی القدس کی افرات اور مشرقی بیت المقدس کی کفار ادومیم کالونیوں کو یکجا جائے گا۔

خیال رہے کہ صہیونی ارکان کنیسٹ کی جانب سے عظیم ترالقدس کے منصوبے کے لیے قانون سازی ایک ایسے وقت میں شروع کی ہے جب اسرائیل بیت المقدس پرقبضے کے 50 سال پورے ہونے پر سلور جوبلی کی تقریبات منعقد کررہا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی