اسرائیلی حکام نے انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت قید کیے گئے فلسطینی رکن پارلیمنٹ الشیخ محمد ابو طیر کو 17 ماہ کے بعد رہا کردیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے فلسطینی رکن پارلیمنٹ محمد ابو طیر کی رہائی منگل کو عمل میں لائی گئی۔ ابو طیر کی رہائی کے بعد بھی 11 فلسطینی ارکان پارلیمان بدستور پابند سلاسل ہیں۔
اسیران اسٹڈی سینٹر کے ریسرچر ریاض الاشقر نے بتایا کہ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے فلسطینی رکن پارلیمنٹ محمد ابو طیر کو جزیرہ نما النقب کی جیل سے رہا کیا گیا۔ انہیں 28 جنوری 2016ء کو کفر عقب کے مقام پرواقع ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا گیا تھا۔ انہیں مسلسل 17 ماہ تک بغیر مقدمہ چلائے جیل میں رکھا گیا۔ حال ہی میں عوفر فوجی عدالت نے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔
ریاض الاشقر نے بتایا کہ 65 سالہ فلسطینی رکن پارلیمنٹ محمد ابو طیر اپنی زندگی کے 32 سال صہیونی زندانوں میں قید کاٹ چکے ہیں۔ موجودہ سترہ ماہ قید کے بعد رہائی سے قبل انہیں 25 ماہ انتظامی قید کے بعد مسلسل زیرحراست رکھا گیا تھا۔
ریاض الاشقر کے مطابق اس وقت کی اسرائیلی جیلوں میں 11 فلسطینی ارکان پارلیمنٹ پابند سلاسل ہیں۔ ان میں 9 انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت پابند سلاسل ہیں جب کہ دو اسیران مروان البرغوثی کو پانچ بار عمر قید اور احمد سعدات کو 30 سال قید کی سزا کا سامنا ہے۔