چهارشنبه 30/آوریل/2025

حماس مزاحمتی تنظیم ہے،دہشت گرد نہیں:قطر

منگل 13-جون-2017

قطر کی حکومت نے ایک بار اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ سے متعلق اپنے بیان کا اعادہ کیا ہے اور ہے کہ دوحہ حماس کو آئینی دائرے میں مزاحمت کرنے والی تنظیم قرار دینے موقف پرقائم ہے اور اسے دہشت گرد نہیں سمجھتا۔

مرکاطلاعات فلسطین کے مطابق قطری وزیرخارجہ محمد عبدالرحمان آل ثانی نے اپنے فرانسیسی ہم منصب سے ملاقات کے دوران کہا کہ حماس کے بارے میں ان کا ملک اپنی پالیسی تبدیل نہیں کرے گا۔ ان کا کہا تھا کہ حماس کی دوحہ اور غزہ میں موجود قیادت دہشت گرد نہیں اور نہ ہی قطر حماس کی قیادت کو ملک سے بے دخل کرے گا۔

قبل ازیں انہوں نے اپنے دورہ روس کے دوران  ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’حماس‘ کی قیادت کو اپنے ہاں پناہ دینے پر غیرملکی دباؤ  قبول نہیں حماس سے تعلق دوحہ کے لیے کوئی تہمت نہیں۔ قطر حماس کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔

قطری وزیرخارجہ محمد بن عبدالرحمان آن ثانی نے اپنے دورہ ماسکو کے دوران ایک انٹرویو میں کہا کہ ’حماس‘ آئینی دائرے میں رہتے ہوئے فلسطینی قوم کی آزادی اور اس کے حقوق کے لیے مزاحمت کررہی ہے۔ قطرنے ماضی میں بھی حماس کی حمایت کی ہے اور آئندہ بھی حماس کی حمایت جاری رکھی جائے گی۔ حماس سے تعلق قطر کے لیے کوئی الزام یا تہمت نہیں۔

قطری وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا نے حماس کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا ہے مگر عرب ممالک کے نزدیک حماس ایک مزاحمتی تنظیم ہے۔ خود خلیج تعاون کونسل نے بھی حماس کو دہشت گرد تنظیموں میں شامل نہیں کیا ہے۔

محمد بن عبدالرحمان آل ثانی کا کہنا تھا کہ حماس کی حمایت فلسطینی قوم کے حقوق کی حمایت کے مترادف ہے۔ ہمیں اس بات پر حیرت ہے کہ بعض عرب ممالک کے نزدیک حماس ایک تہمت کا درجہ اختیار کرگئی۔ انہوں نے کہا کہ قطری حکومت فلسطینی تنظیموں کے درمیان صلح کرانے کی تمام کوششیں جاری رکھے گا۔

خیال رہے کہ حالیہ ایام میں بعض عرب ممالک کی طرف سے قطر کے خلاف کشیدگی کے ساتھ ساتھ حماس کی قیادت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر اور متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش نے اپنے بیانات میں قطر پر زور دیا کہ وہ حماس جیسی  تنظیموں کی رہ نماؤں کو نکال باہر کرے۔ قطر نے ان ممالک کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے اسے دوحہ کے اندورنی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی