فلسطینی جماعتوں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ اور عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین نے گذشتہ روز مقبوضہ بیت المقدس میں قابض فوج پرفدائی حملہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے تین فلسطینیوں کے شدت پسند گروپ ’داعش‘ سے تعلق کے دعوؤں کی سختی سے تردید کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق دونوں جماعتوں نے اپنے الگ الگ بیانات میں جمعہ کے روز باب العامود کے مقام پر فدائی حملہ کرنے والے 18 سالہ براء ابراہیم صالح عطا اور 19 سالہ اسامہ حمد مصطفیٰ عطا کی شہادت پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی ہے۔ حماس اور عوامی محاذ کا کہنا ہے کہ براء ابراہیم اور اسامہ احمد دونوں فلسطینی شہری ہیں، ان کا داعش سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے صہیونی ریاست کے مظالم کے خلاف اور قوم کےدفاع کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں۔
بیانات میں کہا گیا ہے کہ تینوں فلسطینی شہداء نے قوم کے دفاع میں لڑتے ہوئے شہادت کی تمنا پوری کی ہے۔ وہ سنگ باری اور پٹرول بموں کی مدد سے صہیونی دشمن پر مسلسل خوف کی علامت تھے۔
ادھر حماس کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن عزت الرشق نے گذشتہ روز فدائی حملہ کرکے جام شہادت نوش کرنے والےفلسطینی نوجوانوں کا داعش سے تعلق جوڑنے کی سازشوں کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شہداء کا تعلق عوامی محاذ اور حماس کے ساتھ تھا،ان کا داعش سے تعلق جوڑنے کا کوئی جواز نہیں۔