اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے عسکری ونگ شہید عزالدین القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نےجمعرات کی شام ایک آڈیو تقریر میں کہا کہ سات اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ کی جنگ شروعہونے کے 83 دن بعد سے ہمارے مجاھدین بہادری اور جانثاری کےساتھ قابض دشمن کا ہرمحاذ پر مقابلہ کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہدشمن ریاست اپنے زوال کی طرف بڑھ رہی ہے اور غزہ کے قابل فخر اور عظیم لوگوں کی اسعظیم استقامت کے بعد دشمن مزید پاش پاش ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام جدیدتاریخ میں تباہ کن ہتھیاروں کا استقامت کے ساتھ مقابلہ کرکے تاریخ رقم کررہے ہیں۔
ابو عبیدہ نےنشاندہی کی کہ اس دنیا میں سب سے بڑی جہادی فوجی سلامی کا اتنا حقدار نہیں ہو سکتاجتنا کہ ہمارے غزہ کے لوگ اس کے حقدار ہیں۔ جو اس کی مزاحمت کے لیے ہمیشہ حمایت،پشت پناہی اور انکیوبیٹر رہے ہیں۔
ابو عبیدہ نے کہاکہتین ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کا نہتے فلسطینی جس ہمت سے مقابلہ کررہے ہیں وہدنیا کی سپر پاور کےپاس بھی نہیں۔ وائٹ ہاؤس اور مغرب کی مدد سے فلسطینیوں پر مسلطکی گئی جنگ میں بھی غزہ کےعوام جنگل کے قانون کا مقابلہ کررہے ہیں اور درندوں کےسامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "یہ سیاہ، قاتل جادوگر جو دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ تاریخ کا آغازاکتوبر کی 7 تاریخ سے ہوتا ہےوہ کئی سالوںاور دھائیوں سے ہماری قوم کا اعلانیہ اور خاموش قتل، یہودیت، آباد کاری، مسجداقصیٰ کی بے حرمتی ، محاصرہ کو نظر انداز کرتے ہوئے غزہ، قیدیوں کے خلاف جارحیت،اور ہمارے لوگوں کی ہر طرح سے نقل مکانی جاری ہے۔ جب ہم نے دشمن پر صدی کی کاریضرب لگائی تو روتے ہیں کہ ہمیں پیچھے دھکیل دیا”۔
انہوں نے اپنیبات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہم کبھی بھی جنگوں اور تباہی کے طالب نہیں تھے اورمغرب اور مشرق کے صہیونیوں کے لیے بہتر ہوتا کہ وہ ہمارے لوگوں کے حقوق کو پہچانتےاور قبضے کو ختم کرتے لیکن انہوں نے مجرمانہ قبضے کے لیے وقت کے حصول کی کوشش کی۔فلسطینیوں کو ختم کرنے اور ان کے نصب العین کو ختم کرنے کی مذموم کوشش کی۔ لیکن بحیثیت قوم ہمارا ایک حق، ایک مقصد، ایکپیغام اور مزاحمت ہے۔ اس میں مزاحمت کا پیغام ہے، اور اس میں ان حقوق کی وفاداریہے۔ ہم نے تیاری جاری رکھی۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ جب تک حقوق حاصل نہ کیے جائیںکوئی دوسرا نہیں دیتا۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ "مقبوضہ سرزمین کے تمام لوگوں نے خون، جسم کے اعضاء اور لڑائی کےذریعے دشمن کی جیلوں میں قید وبند کیصعبوتیں اٹھائیں۔ جو کچھ ویتنام، افغانستان، جنوبی افریقہ، عراق، الجزائر، لبناناور دیگر ممالک میں ہوا وہ سب کچھ ہمارے اوپر گذرا ہے۔
ابو عبیدہ نے اپنیتقریر کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میدان میں ابھی بھی مجاہدین موجود ہیں جو ہردناور اور ہر گھنٹہ دشمن کی جارحیت کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ مجاہدین نے 825 سے زائدفوجی گاڑیوں کو نشانہ بنایا جن میں ٹروپ کیریئر، ٹینک، بلڈوزر، ٹرک شامل ہیں۔ انہیںتباہ کردیا گیا جس کے نتیجے میں سیکڑوں صہیونی فوجی جھنم رسید ہوئے۔