فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں محکمہ صحت نے حکام نے بتایا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت وزارت صحت نے غزہ کے 1500 مریضوں کی غزہ سے باہر دوسرے علاقوں کے اسپتالوں میں علاج کے لیے سفری کی اجازت سے متعلق درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ میں وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے ایک بیان میں کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی ہٹ دھرمی اور انتقامی سیاست کے نتیجے میں غزہ کے سیکڑوں مریضوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر غزہ کے حساس قرار دیے گئےمریضوں کو دوسرے فلسطینی شہروں میں قائم اسپتالوں میں جانے کی اجازت نہ دی گئی تو ان کی موت واقع ہوسکتی ہے، جس کی تمام تر ذمہ داری فلسطینی اتھارٹی پرعاید ہوگی۔
ترجمان نے بتایا کہ رام اللہ حکام نے غزہ کے ڈیڑھ ہزار مریضوں کو غرب اردن، بیت المقدس اور سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی شہروں میں قائم اسپتالوں میں علاج کے لیے بھجوانے کی درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔
اشرف القدرہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی غزہ کے مریضوں کو بھی سیاسی انتقام کی بھینٹ چڑھا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں کینسر سمیت کئی دوسرے جان لیوا امراض کے شکار سیکڑوں مریضوں کو دوسرے علاقوں کے بڑے اسپتالوں سے علاج کرانے کے لیے ریفر کیا گیا ہے مگر فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے غزہ کے مریضوں کو علاج کی خاطر دوسرے علاقوں میں پہنچنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی گذشتہ کچھ عرصےسے غزہ کی پٹی کے معاملے میں ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہی ہے۔اس قبل غزہ کی پٹی کے کینسر کے مریضوں کے لیے مختص امداد ختم کردی گئی تھی جب کہ فلسطینی شہداء اور اسیران کےاہل خانہ کو ملنے والی مالی امداد ختم کرنے کے ساتھ ساتھ غزہ کے ہزاروں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بھی کمی کی گئی ہے۔