شنبه 03/می/2025

’اسلامی عجائب گھر‘ تہذیب رفتہ کی عظیم یاد گار!

جمعرات 22-جون-2017

مسجد اقصیٰ المبارک کے جنوب مغرب کی سمت میں واقع اسلامی عجائب گھر قبلہ اور اسلامی تاریخ کا عظیم الشان اور بے مثال مرکز ہے جہاں تہذیب رفتہ کے ایسے گم گشتہ آثار ونوادرات بھی محفوظ ہیں جو دنیا کے کسی دوسرے میوزیم میں نہیں پائے جاتے۔

مرکزاطلاعات فلسطین نے قبلہ اول کے پہلو میں قائم میوزیم میں موجود اشیاء پر ایک تصویری رپورٹ میں روشنی ڈالی ہے۔ ماضی کی مختلف تہذیبوں اورثقافتوں کے دور کی نایاب اشیا، شیشے، لکڑی اور دھاتوں سے تیار کردہ نوادرات اور ہزاروں اسلامی مخوطے بھی اس میوزیم میں محفوظ ہیں۔
 
تہذیب وثقافت کا خزانہ
قبلہ اول کے پہلو میں قائم اسلامی عجائب گھر کے ڈائریکٹر عرفات عمرو نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ میوزیم سنہ 1923ء کو قائم کیا گیا۔ اس کے قیام کی منظور اس وقت کی سپریم اسلامی کونسل کی جانب سے دی گئی تھی۔ اس میں تاریخی فن پارے، اسلامی، عرب اور فلسطینی تہذیب کے شاہکار نمونے، الات حرب وضرب، مخطوطات اور قرآن پاک کے مختلف  نایاب نسخے دراصل تہذیب گم گذشتہ کا گراں بہا خزانہ ہیں۔

تانبے سے تیار کردہ پلیٹوں پرتیار کردہ مخطوطات کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ اس کے علاوہ ماضی میں مسلمان سلاطین کو ملنے والے نایاب تحائف، مسجد اقصیٰ کی مرمت کے ادوار کی باقیات اور دیگر قیمتی نوادارات موجود ہیں۔

عجائب گھر میں موجود نوادرات
ایک سوال کے جواب میں عرفات عمرو نے بتایا کہ اسلامی میوزیم میں لکڑی سےتیار کردہ اشیاء، مخطوطے، تانبے اور کانسی سے تیار کردہ اشیاء، مٹی کے ظروف، ٹیکسٹائل، سکے، اسلحہ، مہریں، کھڑکیاں، پتھروں پر منقش نورات اور نایاب قیمتی ہار اس کا حصہ ہیں۔
عرفات عمرو کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ کے اسلامی میوزیم میں سنہ 1969ء میں ایک یہودی دہشت گرد کے ہاتھوں مسجد اقصیٰ میں آتش زدگی کے نتیجے میں متاثر ہونے والے صلاح الدین ایوبی کے دور کا تیار کردہ منبر، نمازوں کے لیے پرانے مصلے، ممالک کے دور کی 1000 دستاویزات، مختلف اسلامی ادوار کے 266 نایاب قرآنی نسخہ جات، چوتھی صدی ھجری کے کوفی رسم الخط میں لکھا قرآن پاک کا نسخہ اور سلطان برسبائی کے دور میں تیار کردہ قرآن پاک کا سب سے بڑا نسخہ جس کی لمبائی 108 سینٹی میٹر اور چوڑائی 90 سینٹری ہے بھی اس میوزیم کی زینت میں اضافہ کرتا ہے۔

سیکڑوں زائرین کی آمد
مسجدا قصیٰ سے متصل اسلامی میوزیم کودیکھنے کے لیے اندرون اور بیرون ملک سے روزانہ سیکڑوں سیاح وہاں آتے ہیں۔
طولکرم سے آئے ایک مقامی سیاح عمر عساف نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وپہلی بار اس میوزیم کو دیکھنے کی سعادت حاصل کررہے ہیں، انہوں نے فیصلہ کیا ہے وہ دوبارہ اس میوزیم کو دیکھنے آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی میوزیم میں موجود اشیاء تحقیق و تدریس سے وابستہ طلباء اور محققین کے لیے بے بہا خزانہ ہے۔
پاکستانی نژاد برطانوی محمد ظافر نے بھی اسلامی میوزیم کا دورہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اسلامی عجائب گھر سے مسجد اقصیٰ اور مسجد اقصیٰ سے اسلامی میوزیم کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عجائب گھر میں مسجد اقصیٰ کے پرانے دور کے دیو قامت دروازے، متاثرہ منبر صلاح الدین اور قدیم قرآنی نسخوں سمیت ہرچیز دیکھنے کے قابل ہے۔ محمد ظافر کا کہنا ہے کہ وہ اپنے دوستوں کو بھی اس کے بارے میں آگاہ کریں گے۔

میوزیم کی راہ میں اسرائیلی رکاوٹیں
اسلامی عجائب گھر کے ڈائریکٹر عرفات عمرو نے بتایا کہ وہ باقاعدگی کے ساتھ عجائب گھر میں آتے ہیں۔ یہ عجائب گھر صبح آٹھ سے دن بارہ بجے تک کھلا رہتا ہے۔ اس کے بعد صہیونی حکام نے اسے کھلا رکھنے سے منع کررکھا ہے جس کے نتیجے میں وہ میوزیم کو بند کرنے پر مجبور ہیں۔ اس کے علاوہ بھی صہیونی فوج میوزیم پر دھاوے بول کر دوزازوں کی توڑپھوڑ کرتی اور عجانب خانہ کے عملے کو زدو کوب کرتی ہے۔

اس کے علاوہ فلسطینی نمازیوں کے خلاف کارروائیوں اور فلسطینی نوجوانوں کے تعاقب کی آڑ میں بھی بار بار اسلامی عجائب گھر کو بند کردیا جاتا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی