اسرائیلی کنیسٹ [پارلیمنٹ] نے ایک نئے مسودہ قانون پربحث شروع کی ہے جس کی منظوری کے بعد فدائی حملے کرنےوالے فلسطینیوں کی اسرائیلی شہریت ختم کردی جائے گی اور ان کے اہل خانہ کو ملنے والی مراعات ختم کردی جائیں گی۔
اسرائیلی اخبار ’یسرائیل ھیوم‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حال ہی میں اسرائیلی کنیسٹ میں ایک مسودہ قانون پر بحث کی گئی۔ اس قانون میں سفارش کی گئی ہے کہ اسرائیلی ریاست، یہودی فوجیوں، آباد کاروں اور ریاستی تنصیبات پر حملے کرنےوالے فلسطینیوں کی اسرائیلی شہریت منسوخ کی جائے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے اس مجوزہ قانون کو پارلیمنٹ میں بحث کے لیے پیش کرنے پر مبارک باد پیش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سنہ 1948ء کے علاقوں میں رہائش پذیر ایسے تمام فلسطینی جو اسرائیلی تنصیبات اور فوج پرحملوں میں ملوث ہوں ان کی اسرائیلی شہریت ختم کردی جائے۔ انہیں اسرائیل کے اندرونی علاقوں میں رہائش اختیار کرنے، ملازمت کرنے یا کسی بھی دوسری سرگرمی میں سرگرم ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
قانون کی منظوری کے بعد وزیر داخلہ کو کسی بھی مشتبہ فلسطینی کی اسرائیلی شہریت منسوخ کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اس قانون کا مقصد اندرون فلسطین کے باشندوں پر فلسطینی مزاحمت کاروں سے ربط توڑنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔