کل جمعۃ الوداع کے موقع پر ایران کےدارالحکومت تہران میں ’یوم القدس’ ملین مارچ کا اہتمام کیا گیا جس میں لاکھوں کی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔ تہران کے علاوہ ملک کے دوسرے شہروں میں بھی بڑے پیمانے پر یوم القدس مظاہرے، ریلیاں اور جلوس نکالے گئے جن میں ہزاروں ایرانیوں نے مظلوم فلسطینی قوم کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ نماز جمعہ کے اجتماعات میں علماء اور مقررین نے مسئلہ فلسطین پر روشنی ڈالی اور القدس اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لیے جدو جہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق تہران میں مقامی وقت کے مطابق دن دس بجے شہریوں نے عظیم الشان القدس ملین مارچ میں آنا شروع کردیا۔ دارالحکومت کی تمام شاہراؤں پرفلسطینی شہریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں نکالی گئیں۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی تصاویر، فلسطینی پرچم، بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر فلسطینی قوم کے ساتھ اظہار یکجہتی کے نعرے تحریر کیے گئے تھے۔
خیال رہے کہ عالمی یوم القدس کا اعلان سنہ 1979ء میں اسلامی جمہوریہ ایران میں برپا ہونے والےانقلاب کے بعد کیا گیا تھا۔ اس کے بعد ہرسال ماہ صیام کے آخری جمعہ کو ’جمعۃ الوداع‘ کے ساتھ ساتھ عالمی یوم القدس کے طور پربھی منایا جاتا ہے۔
گذشتہ روز ایران میں یوم القدس ریلیوں میں مظاہرین نے امریکا اور اسرائیل مردہ کے نعرے لگائے اور پورا تہران امریکا ۔ اسرائیل مردہ باد نعروں سے گونج اٹھا۔
فلسیطنیوں سے یکجہتی مظاہروں میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی، پارلیمنٹ [مجلس شوریٰ] کے اسپیکر علی لاری جانی سمیت عسکری اور سیاسی قیادت نے شرکت کی۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے ایرانی خاتون سماجی کارکن فیروز رجائی فر نے کہا کہ عالم اسلام اس وقت کئی سنگین چیلنجز کا سامنا کررہا ہے۔ لمحہ موجود میں عالم اسلام کو ماضی کی نسبت زیادہ سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔
ایک دوسرے رہ نما علی رضا کمیلی نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یوم القدس عالم اسلام کے اتحاد کی علامت بن سکتا ہے۔ انہون نے کہا کہ پورے عالم اسلام ، اہل تشیع، سنی، عرب، فوارس، کردوں کو صہیونی ریاست کے اجتماعی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک ایسا شر ہے جس کی برائی سے پورا عالم اسلام متاثر ہے۔